گیان واپی مسجد معاملہ: دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر کی گرفتاری پر ہنگامہ، اساتذہ اور طلبا سراپا احتجاج

ہندو کالج کے ایسوسی ایٹ پروفیسر رتن لال کو وارانسی کے گیان واپی مسجد کے احاطہ میں شیو لنگ پائے جانے کے دعووں پر سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

تصویر بشکریہ اے بی پی نیوز
تصویر بشکریہ اے بی پی نیوز
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی پولیس نے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر رتن لال کو شیولنگ کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے گیان واپی مسجد میں مبینہ شیولنگ کی تصویر کے ساتھ سوشل میڈیا پر ایک متنازعہ پوسٹ کی تھی۔

پروفیسر کی گرفتاری کے خلاف طلبہ یونین اور اساتذہ لگاتار مظاہرہ کرتے ہوئے پروفیسر کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس سے قبل دیر رات دہلی یونیورسٹی کے طلبا نے موریس نگر دہلی میں سائبر سیل کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا تھا۔


پروفیسر رتن لال پر سوشل میڈیا میں شیولنگ کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا الزام ہے۔ الزام ہے کہ پروفیسر رتن لال نے گیان واپی مسجد میں پائے گئے مبینہ شیولنگ کی تصویر کے ساتھ ایک متنازعہ پوسٹ کی تھی۔ اسی پوسٹ پر پروفیسر رتن لال کے خلاف دہلی نارتھ ڈسٹرکٹ کے سائبر سیل میں ایف آئی آر درج کی گئی اور جمعہ کی رات گرفتار کر لیا گیا۔

پولیس کے مطابق ایسوسی ایٹ پروفیسر رتن لال کو انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 153اے (مذہب، ذات، جائے پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے دہلی کے ایک وکیل کی شکایت کی بنیاد پر منگل کی رات رتن لال کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ ایڈوکیٹ ونیت جندال نے اپنی شکایت میں کہا کہ رتن لال نے حال ہی میں شیولنگ پر توہین آمیز اور اشتعال انگیز ٹوئٹ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔