دہلی فسادات: دوہرے قتل کے تمام چار ملزمان ثبوتوں کی عدم دستیابی کی بنا پر عدالت سے بری

دہلی میں تین سال قبل ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران اشفاق حسین اور ذاکر کو برج پوری میں قتل کر دیا گیا تھا، جس کے سلسلے میں اشوک، اجے، شبھم اور جتیندر کمار کے خلاف دو کیس درج کیے گئے تھے

دہلی فسادات، فائل فوٹو
دہلی فسادات، فائل فوٹو
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی تشدد کے دوران دوہرے قتل کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ثبوتوں کی عدم دستیابی اور گواہوں کے اپنے بیان سے منحرف ہو جانے کے سبب چار ملزمان کو بری کر دیا۔ عدالت نے کہا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ملزمان فسادی ہجوم کا حصہ تھے۔

ایڈیشنل سیشن جج پلستیا پرماچلا نے پیر کو 25 فروری 2020 کو فرقہ وارانہ فسادات کے دوران دہلی کے برج پوری میں اشفاق حسین اور ذاکر کے قتل کے ملزمان اشوک، اجے، شبھم اور جتیندر کمار کے خلاف درج دو مقدمات کی سماعت کی۔

گزشتہ ہفتے جاری کیے گئے دو الگ الگ احکامات میں عدالت نے کہا کہ استغاثہ ثابت نہیں کر سکا کہ ذاکر اور حسین کے قتل میں کوئی بھی ملزم ملوث تھا۔ عدالت نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ملزمان میں سے کوئی بھی مقررہ جگہ اور وقت پر فسادیوں کا حصہ تھا۔ لہٰذا اس کیس کے تمام ملزمان کو ان کے اوپر لگائے گئے تمام الزامات سے بری کیا جاتا ہے۔


کیا ملزمان فسادی ہجوم کا حصہ تھے، جس نے دونوں متاثرین کو ہلاک کیا؟ اس حوالے سے عدالت نے عمومی تبصروں میں کہا کہ مقدمات میں عینی شاہدین منحرف ہو گئے اور استغاثہ کے مقدمے کی حمایت نہیں کی۔ تاہم، کال ڈیٹیل ریکارڈز (سی ڈی آر)، قینچی، تلوار اور کچھ ملزمان کے پہنے ہوئے کپڑوں کی برآمدگی، ان کے بیانات پر مبنی کچھ حالاتی ثبوت موجود تھے۔

پی ٹی آئی کے مطابق، عدالت نے کہا کہ صرف سی ڈی آر کی بنیاد پر وہ کسی خاص جگہ پر کسی خاص شخص کی موجودگی کے بارے میں کسی ٹھوس نتیجے پر نہیں پہنچ سکتے۔ عدالت نے کہا کہ جہاں تک تلواروں اور قینچی کی بازیابی اور استغاثہ کی طرف سے ان پر انحصار کا تعلق ہے، ایسا نہیں ہے کہ یہ ہتھیار مقتول کے خون کی باقیات کے ساتھ برآمد ہوئے ہوں۔ بلکہ یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ وہ ہتھیار ہیں جن سے مقتول افراد کو قتل کیا گیا۔


عدالت نے کہا کہ استغاثہ نے کوئی فرانزک معائنہ نہیں کرایا جس سے معلوم ہو کہ کپڑوں پر متوفی کے خون کے دھبے تھے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج جس میں ملزمان کی موجودگی کو غیر قانونی اسمبلی کے حصے کے طور پر دکھایا گیا ہے جس کی وجہ سے دونوں کو قتل کیا گیا، عدالت میں نہیں دکھایا گیا۔

عدالت نے کہا کہ حالات کے ثبوت کی صورت میں بھی ایسا کچھ بھی ریکارڈ پر نہیں ہے جس سے فسادیوں میں ملزمان کی موجودگی ثابت ہو۔ اس طرح استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ملزمان دونوں کے قتل میں ملوث تھے۔ تین سال قبل دیال پور تھانہ نے تشدد کے اس معاملے میں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔