دہلی: ہتھنی کنڈ سے پانی کا اخراج، جمنا خطرے کے نشان سے اوپر، کئی دیہات میں خوف و ہراس
ہتھنی کنڈ بیراج سے لاکھوں کیوسک پانی چھوڑے جانے کے بعد دہلی میں جمنا خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ قدیم عثمانپور، گڑھی مینڈو اور دیگر نشیبی دیہات میں سیلاب کا خدشہ بڑھ گیا ہے

نئی دہلی: ہتھنی کنڈ بیراج سے مسلسل پانی چھوڑے جانے کے بعد دہلی میں جمنا ندی خطرے کے نشان سے اوپر بہنے لگی ہے۔ منگل کی شام تقریباً چار بجے جمنا کا پانی 205.33 میٹر کے خطرے کے نشان سے بڑھ کر 70 سینٹی میٹر اوپر پہنچ گیا، جس کے نتیجے میں دہلی کے نشیبی علاقوں میں پانی بھرنے لگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اخراج کی یہی رفتار جاری رہی تو آئندہ دو دنوں میں سطحِ آب 207 میٹر تک پہنچ سکتی ہے، جس سے کشمیری گیٹ آئی ایس بی ٹی (بس اڈہ)، یمنا بازار کے گھاٹ اور اطراف کی بستیوں پر براہِ راست اثر پڑے گا۔
سینٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) کے مطابق گزشتہ دو دنوں سے ہر گھنٹے لاکھوں کیوسک پانی ہتھنی کنڈ سے چھوڑا جا رہا ہے۔ پیر کو ہر گھنٹے دو لاکھ کیوسک سے زیادہ پانی چھوڑا گیا جس کا اثر منگل کو دہلی میں نظر آیا۔ شام چار بجے پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر گئی، رات ساڑھے گیارہ بجے مزید دو لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا جس سے سطح مزید بلند ہو گئی۔ منگل کو ہتھنی کنڈ بیراج پر 1,80,688 کیوسک، وزیر آباد پر 1,02,760 کیوسک اور اوکھلا بیراج پر 1,25,234 کیوسک پانی خارج کیا گیا۔
اس بھاری اخراج کے نتیجے میں دہلی کے یمنا کھادر علاقے زیرِ آب آنے لگے ہیں۔ قدیم عثمانپور اور گڑھی مینڈو گاؤں خاص طور پر متاثر ہیں، جہاں بڑی تعداد میں لوگ اور مویشی رہتے ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان کے گاؤں میں پانی داخل ہونا شروع ہو گیا ہے مگر اب تک ضلع انتظامیہ کی جانب سے کسی طرح کے ریلیف یا بچاؤ کے اقدامات نہیں کیے گئے۔ حتیٰ کہ عارضی ٹینٹ بھی نہیں لگائے گئے، جس کی وجہ سے لوگ سخت پریشانی میں ہیں۔
کھادر کے اطراف میں بنی درجنوں جھیلیں پہلے ہی لبالب بھر چکی ہیں، ایسے میں مزید پانی آنے کی صورت میں قریبی گاؤں ڈوبنے کا خطرہ ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ کھادر میں چلنے والی غیر قانونی پارکنگوں میں سیکڑوں گاڑیاں کھڑی ہیں لیکن انتظامیہ کی طرف سے انہیں خالی کرانے کے کوئی احکامات جاری نہیں ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں : دہلی کی بارش: راحت اور مجبوری کے بیچ زندگی کی تصویریں
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب جمنا دہلی میں خطرے کے نشان سے اوپر گئی ہو۔ گزشتہ 62 برسوں میں جمنا 14 مرتبہ دہلی والوں کے لیے آفت بنی ہے۔ سب سے ہولناک سیلاب ستمبر 1978 میں آیا تھا جب سطحِ آب 207.49 میٹر تک جا پہنچی تھی، اس وقت 72 گاؤں ڈوب گئے تھے اور 10 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اس تاریخی پس منظر کی روشنی میں ماہرین اور مقامی باشندے مان رہے ہیں کہ 2025 میں پانی کا یہ اخراج پہلی مرتبہ اتنی بڑی مقدار میں ہوا ہے اور چونکہ جمنا پہلے ہی بھری ہوئی ہے، مزید اخراج دہلی میں سیلاب کے خدشے کو کئی گنا بڑھا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔