بابا رام دیو کی مشکلوں میں اضافہ، دہلی ہائی کورٹ نے جاری کیا سمن

عدالت نے ڈی ایم اے سے کہا کہ ’’آپ لوگوں کو عدالت کا وقت برباد کرنے کی جگہ وبا کا علاج تلاش کرنے پر وقت گزارنا چاہیے۔‘‘

رام دیو تصویر آئی اے این ایس
رام دیو تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے کورونیل کٹ پر دائر دہلی میڈیکل ایسوسی ایشن (ڈی ایم اے) کی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے یوگا گرو بابا رام دیو کو جمعرات کو سمن جاری کیا۔ ڈی ایم اے نے عدالت میں دائر اپنی عرضی میں دعوی کیا تھا کہ رام دیو کی کمپنی پتنجلی کورونیل کٹ پروڈکٹ کے ذریعہ کورونا وائرس بیماری سے متعلق غلط معلومات کی تشہیر کررہی ہے۔

ڈی ایم اے کے ذریعہ دائر مقدمے کی بنیاد پر دہلی ہائی کورٹ نے بابا رام کو نوٹس ضرور بھیجا، لیکن ڈاکٹروں کی اس گزارش کو خارج کر دیا جس میں رام دیو کو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر قابل اعتراض بیان دینے یا مواد شائع کرنے سے روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ڈی ایم اے نے بابا رام دیو پر ان کے بیان کے لیے ایک روپیہ کا علامتی جرمانہ اور بغیر شرط معافی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ ساری بات سن کر عدالت نے ڈی ایم اے کو کہا کہ مقدمے کی جگہ انھیں مفاد عامہ عرضی داخل کرنا چاہیے۔


سماعت کے دوران عدالت میں گرم گرما بحث بھی دیکھنے کو ملی۔ اس دوران عدالت نے ڈی ایم اے سے کہا کہ ’’آپ لوگوں کو عدالت کا وقت برباد کرنے کی جگہ وبا کا علاج تلاش کرنے پر وقت گزارنا چاہیے۔‘‘ حالانکہ ڈی ایم اے نے عدالت کے تبصروں پر اعتراض ظاہر کیا اور کہا کہ ’’رام دیو کا تبصرہ ڈی ایم اے اراکین کو متاثر کر رہا ہے۔ وہ ڈاکٹروں کے نام بلا رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ سائنس (ایلوپیتھی) نقلی ہے۔ رام دیو زیرو فیصد شرح اموات کے ساتھ کووڈ کے علاج کی شکل میں کورونیل کی جھوٹی نمائندگی کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ حکومت نے ان سے اس کا اشتہار نہیں کرنے کے لیے کہا ہے۔ اس درمیان انھوں نے 250 کروڑ روپے کا کورونیل فروخت کر دیا۔‘‘

واضح رہے کہ پتنجلی گروپ کے بانی رام دیو گزشتہ کئی دنوں سے ایلوپیتھی پر تنازعات میں گھرے ہیں۔ ان کے ایلوپیتھی کے ڈاکٹر کا مذاق بنانے والے کئی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد انڈین میڈکل ایسوسی ایشن نے اس پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اسے سائنس اور ڈاکٹروں کی شبیہ کو مٹی میں ملانے کی کوشش قرار دیا تھا۔ ایک ویڈیو میں رام دیو نے دعوی کیا تھا کہ ایلوپیتھی اسٹوپڈ سائنس ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔