مودی حکومت سے ناراض دہلی ہائی کورٹ نے کہا ’اس ملک کو بھگوان بچائے‘

ہائی کورٹ نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ کووڈ-19 نے ایک بھی فیملی کو نہیں بخشا اور تب بھی مرکزی حکومت کے افسران زمینی حقیقت سے بے خبر اپنی آرام گاہوں میں رہ رہے ہیں۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

کورونا وبا کے درمیان مرکزی حکومت کی بدانتظامی نے کئی لوگوں کی اب تک جان لے لی ہے۔ اس تعلق سے عدالت بھی مرکز کی مودی حکومت پر کئی بار ناراضگی کا اظہار کر چکی ہے۔ خصوصاً دہلی ہائی کورٹ لگاتار آکسیجن اور ٹیکہ کی کمی کو لے کر مرکزی حکومت کو پھٹکار لگاتی رہی ہے اور آج ایک بار پھر کورونا وبا کے حالات سے نمٹنے کو لے کر دہلی ہائی کورٹ نے مرکز سے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے تلخ تبصرہ کیا۔

ہائی کورٹ نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ کووڈ-19 نے ایک بھی فیملی کو نہیں بخشا اور تب بھی مرکزی حکومت کے افسران زمینی حقیقت سے بے خبر اپنی آرام گاہوں میں رہ رہے ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ ہندوستان میں اسپوتنک وی ٹیکے کے پروڈکشن سے ملک کو ٹیکوں کی کمی دور کرنے کا ایک موقع مل رہا ہے۔ یہ تبصرہ عدالت نے دہلی کی پیناسیا بایوٹیک کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کیا۔


دہلی ہائی کورٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ جب حکومت کے پاس لاکھوں ٹیکوں کی خوراک حاصل کرنے کا موقع ہے تب بھی کوئی دماغ نہیں لگا رہا جب کہ حکومت کو اسے ایک موقع کے طور پر اپنانا چاہیے، ورنہ اموات ہوتی رہیں گی۔ عدالت نے مزید کہا کہ ’’ہر دن سبھی عدالتیں آپ سے ناراضگی ظاہر کر رہی ہیں اور تب بھی آپ نہیں جاگ رہے۔ کون سا نوکرشاہ آپ کو ہدایت دے رہا ہے۔ کیا اسے حالات کی جانکاری نہیں ہے؟ بھگوان ملک کو بچائے۔‘‘

ہائی کورٹ اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوا، مرکزی حکومت کو پھٹکارتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’کیا آپ کا افسر ملک میں اتنی بڑی تعداد میں ہو رہی اموات کو نہیں دیکھ پا رہا۔ ٹیکوں کی بھی کمی ہے۔ آپ کے موکل کو حالات کی جانکاری نہیں ہے۔‘‘ مرکزی حکومت کے رخ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عدالت نے مزید کہا کہ ’’آپ کے پاس ٹیکوں کی اتنی کمی ہے اور آپ اس پر دھیان نہیں دے رہے۔ یہ آپ کے لیے موقع ہو سکتا ہے۔ اتنے منفی مت بنیے۔ یہ آگ بھڑکانے جیسا ہے اور کسی کو کوئی فکر نہیں ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 May 2021, 11:11 PM