ایودھیا مسجد کی تعمیر پر اب بھی کوئی پیش رفت نہیں، زمین کا ’لینڈ یوز‘ نہ بدلنے سے ہو رہی بلاوجہ تاخیر

انڈو-اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے سکریٹری نے کہا کہ ایک بار لینڈ یوز بدلنے اور اتھارٹی کے ذریعہ نقشہ پاس ہونے کے بعد مسجد کی تعمیر کا کام شروع ہو جائے گا۔

ایودھیا کے دھنی پور کی مسجد کا نقشہ / تصویر بشکریہ ٹوئٹر
ایودھیا کے دھنی پور کی مسجد کا نقشہ / تصویر بشکریہ ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے اویدھیا میں رام مندر کے افتتاح کی تاریخ (یکم جنوری 2024) کا تو اعلان ہو گیا ہے، لیکن ایودھیا تنازعہ میں سپریمف کورٹ کے حکم پر دھنی پور گاؤں میں جس مسجد کی تعمیر کا اعلان ہوا تھا، اس کی تعمیر کا کام پوری طرح سے اٹکا پڑا ہے۔ اس کی وجہ افسران کے ذریعہ ریاستی حکومت کی طرف سے الاٹ زمین کا ’لینڈ یوز‘ اب تک نہیں بدلنا ہے۔

مسجد پروجیکٹ کے لیے تشکیل ٹرسٹ کے عہدیداروں کے مطابق پروجیکٹ پر تقریباً 300 کروڑ روپے خرچ ہونے کا اندازہ ہے، جو تین مراحل میں پوری ہوگی۔ ٹرسٹ کے عہدیداروں نے کہا کہ یہ تاخیر اس لیے ہو رہی ہے کیونکہ لینڈ یوز بدلنا ضروری ہے۔ عہدیداروں نے کہا کہ ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے ڈی اے) نے درخواست جمع کرنے کے ڈیڑھ سال بعد بھی اب تک مولوی احمداللہ شاہ مسجد کے نقشے کو پاس نہیں کیا ہے۔


ایودھیا زمین تنازعہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ریاستی حکومت نے ایودھیا کے دھنی پور میں سنی وقف بورڈ کو مسجد بنانے کے لیے پانچ ایکڑ زمین دی تھی۔ وقف بورڈ نے 3500 اسکوائر میٹر میں مسجد کی تعمیر کے لیے انڈو-اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کو زمین سونپی تھی۔ اس کے علاوہ چار منزلہ سپر اسپیشلٹی چیرٹی اسپتال اور 24150 اسکوائر میٹر کا کمیونٹی کچن، 500 اسکوائر میٹر کا میوزیم اور 2300 اسکوائر میٹر میں انڈو-اسلامک ریسرچ سنٹر تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے۔

پورے پروجیکٹ کو مولوی احمداللہ شاہ منصوبہ کا نام دینے کے بعد ٹرسٹ نے ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے اپنا نقشہ پاس کرانے کے لیے مئی 2021 میں آن لائن درخواست جمع کیا تھا۔ اے ڈی اے وائس چیئرمین وشال سنگھ نے اس معاملے میں کہا کہ ’’پورے معاملے میں اتھارٹی کی سطح سے کوئی کارروائی زیر التوا نہیں ہے۔ اب جو کارروائی ہونی ہے، وہ حکومت کی سطح کی جائے گی۔‘‘


انڈو-اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے سکریٹری اطہر حسین نے کہا کہ ’’یہ قصداً ہونے والی تاخیر نہیں ہے، بلکہ یہ عمل سے متعلق تاخیر ہے۔ اتھارٹی کے افسران کی وجہ سے کچھ بھی نہیں ہے، کیونکہ یہ زراعت کی زمین ہے، اور زرعی استعمال کی تبدیلی سے پہلے کچھ شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔ ہم اس عمل میں ہونے والی تاخیر کو سمجھتے ہیں۔‘‘ اطہر حسین مزید کہتے ہیں کہ ’’حالانکہ کچھ ایسے عناصر ہیں جو حالات کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور سماج میں شگاف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ شروع سے ہی ہماری کوشش جھگڑوں کو ختم کرنے کی تھی، اس لیے لینڈ یوز بدلنے میں تاخیر پر الزام تراشی کا کھیل نہیں ہونا چاہیے۔ جو لوگ اس عمل کو نہیں سمجھتے ہیں، انھیں اس معاملے پر نہیں بولنا چاہیے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ مندر تعمیر کے پروجیکٹ سے مسجد تعمیر منصوبہ کا کوئی موازنہ نہیں کیا جانا چاہیے۔

اطہر حسین بتاتے ہیں کہ ایک بار لینڈ یوز بدل دیا جائے گا اور اتھارٹی کے ذریعہ نقشہ پاس کر دیا جائے گا تو مسجد تعمیر کرنے میں تاخیر نہیں ہوگی۔ مسجد بننے میں صرف ایک سال لگے گا۔ ہم لینڈ یوز بدلنے میں تاخیر کے سبب کوئی جھگڑا نہیں چاہتے ہیں۔ میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ جیسے ہی اتھارٹی کے ذریعہ نقشہ پاس کیا جائے گا، تعمیری کام شروع ہو جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔