ضلع مجسٹریٹ کی ہدایت کے بعد دارالعلوم دیوبند نے متنازعہ فتووں کو ویب سائٹ سے ہٹایا

ضلع مجسٹریٹ اکھلیش سنگھ نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند کو نوٹس جاری کر تحقیقات ہونے تک بعض متنازعہ فتووں کے لنکس کو ویب سائٹ سے ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے، ویب سائٹ مکمل طور پر بند نہیں ہوگا۔

دارالعلوم دیوبند
دارالعلوم دیوبند
user

عارف عثمانی

دیوبند: نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (NCPCR) کے نوٹس پر کارروائی کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ نے دارالعلوم دیوبند کو نوٹس بھیج کر کچھ مبینہ طور پر متنازعہ فتووں کو جانچ مکمل ہونے تک ویب سائٹ سے ہٹانے کی ہدایت دی ہے۔ حالانکہ دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ بدستور چلتی رہے گی۔ اس ہدایت کے بعد دارالعلوم دیوبند نے مذکورہ فتووں کو پبلک ڈومین سے ہٹا لیا ہے۔

واضح رہے کہ کچھ ایام قبل دارالعلوم کے کچھ فتووں کے خلاف نیشنل کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال میں شکایت درج کرائی گئی تھی۔ اس کے بعد کمیشن نے یوپی کے چیف سکریٹری اور ضلع مجسٹریٹ کو نوٹس بھیج کر ان فتووں کے سلسلہ میں ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت دی تھی۔ شکایت کنندہ کے مطابق دارالعلوم دیوبند کی طرف سے جاری کردہ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ گود لیے گئے بچے کو حقیقی بچے کے برابر حقوق نہیں مل سکتے۔ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کا کہنا ہے کہ ایسے فتوے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔


اس معاملہ میں ہفتہ کے روز نوٹس جاری کر کے سہارنپور کے ڈی ایم اکھلیش سنگھ نے دارالعلوم دیوبند کو ہدایت دی ہے کہ وہ بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے فتوے کی تحقیقات مکمل ہونے تک اپنی ویب سائٹ سے ان فتووں کو بلاک کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کو نوٹس جاری کیا ہے، نوٹس جاری کرنے کے بعد ان لوگوں نے اپنا جواب بھی داخل کیا ہے اور اس کی جانچ کی جارہی ہے۔ قانونی جانچ کے بعد اس میں جو بھی قانونی کارروائی بنے گی وہ کی جائے گی۔

ضلع مجسٹریٹ اکھلیش سنگھ نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحقیقات ہونے تک بعض متنازعہ فتووں کے لنکس کو ویب سائٹ سے ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔ تاہم ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ ویب سائٹ کو مکمل طور پر بند کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا۔ اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے بتایا کہ ویب سائٹ بدستور جاری ہے، لیکن کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس سے شکایت کرتے ہوئے مبینہ طور پر کئی فتوے ملکی قوانین کے خلاف بتائے گئے ہیں۔ جس کے بعد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے ایک نوٹس موصول ہوا ہے، جس میں تحقیقات ہونے تک ان فتووں کے لنکس کو پبلک ڈومین سے ہٹانے کو کہا گیا ہے۔ جانچ مکمل ہونے تک ان فتووں کو ہٹا لیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایسے 9 فتوے ہیں جن کے لنکس ویب سائٹ سے ہٹا دیے گئے ہیں۔


واضح رہے کہ این سی پی سی آر کو دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر شائع کیے گئے ایک فتویٰ کے متعلق شکایت موصول ہوئی تھی۔ اس معاملہ میں کمیشن کی طرف سے یوپی حکومت اور سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ کو لکھے گئے خط میں دیوبند کے فتوے کا ذکر کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ کے 9 لنکس بھی شیئر کیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک فتویٰ میں دارالعلوم دیوبند کا کہنا ہے کہ بچہ گود لینے سے اس پر اصل بچے کے حقوق نافذ نہیں ہوتے، بلکہ بالغ ہونے پر شرعی طور پر اس سے پردہ واجب ہے۔ ساتھ ہی گود لیے گئے بچے کو حقیقی بچے کے برابر حقوق نہیں مل سکتے۔ واضح رہے کہ فتویٰ شرعی مسائل کا حل ہے، جو شریعت کی روشنی میں زندگی گزارنے کا راستہ دکھاتا ہے اور یہ شریعت پر عمل کرنے والوں یا فتویٰ لینے والوں کے لیے ہی ہوتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔