یو پی: دبنگوں نے نومنتخب دلت خاتون پردھان کا ہاتھ پکڑ کرسی سے اتارا

نومنتخب گرام پردھان سویتا دیوی پنچائت بھون میں گاؤں کی ترقی کے لیے پہلی آن لائن میٹنگ افسروں کے ساتھ کر رہی تھیں جب انھیں دبنگوں کے ذریعہ ہراساں کیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

اتر پردیش میں اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف ظلم کی بات کوئی نئی نہیں ہے، روزانہ کوئی نہ کوئی معاملہ روشنی میں آتا ہے۔ آج یو پی کے مہوبہ ضلع میں دلت خاتون پردھان کو ہراساں کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اونچ-نیچ اور اعلیٰ-ادنیٰ والی سوچ میں گرفتار کچھ دبنگوں نے دلت خاتون پردھان کو ہاتھ سے پکڑا اور پھر کرسی سے یہ کہتے ہوئے اتار کر نیچے بٹھا دیا کہ تم کرسی پر بیٹھنے لائق نہیں ہو۔ اس واقعہ کے بعد علاقے میں افرا تفری کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق واقعہ مہوبا شہر کوتوالی کے نتھوپورہ گاؤں کا ہے۔ یہاں کی نومنتخب گرام پردھان سویتا دیوی پنچائت بھون میں گاؤں کی ترقی کے لیے پہلی آن لائن میٹنگ افسروں کے ساتھ کر رہی تھیں جب انھیں دبنگوں کے ذریعہ ہراساں کیا گیا۔ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ میٹنگ کے دوران ہی نصف درجن دبنگوں نے وہاں پہنچ کر خاتون پردھان کے ساتھ بدسلوکی کر دی اور ذات پر مبنی الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے اسے کرسی سے نیچے بیٹھنے کے لیے کہہ دیا۔


اس واقعہ کے بعد ماحول ہنگامہ خیز ہو گیا اور جب پولس کو اس کی جانکاری ملی تو فوری کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔ بقیہ ملزمین کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ فرار ہیں اور پولس انھیں جلد گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولس آر کے گوتم کا کہنا ہے کہ ملزمین کے خلاف سنگین دفعات میں مقدمہ لکھا گیا ہے اور فرار ملزمین کی گرفتاری بھی جلد ہوگی۔ اس پورے معاملے میں خاتون پردھان کے شوہر کا کہنا ہے کہ ایسی تفریق انھیں اندر سے پریشان کر رہی ہے۔ آزادی کے اتنے سال بعد بھی انھیں سماج میں کرسی پر بیٹھنے کا حق نہیں ہے۔ ایک گرام پردھان کے ساتھ ایسا واقعہ ہو سکتا ہے تو درج فہرست ذات کے دیگر اشخاص کا کیا حال ہوگا!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔