گردابی طوفان ’یاس‘ نے مغربی بنگال کو پہنچایا 15 ہزار کروڑ روپے کا نقصان

طوفان یاس کی وجہ سے وزیر ممتا بنرجی 30 گھنٹے ریاستی سکریٹریٹ نوبان میں قیام پذیر رہیں۔ جمعرات کے روز وزیر اعلی نے سکریٹریٹ میں مختلف عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی اور صورت حال کا جائزہ لیا۔

ممتا بنرجی، تصویر یو این آئی
ممتا بنرجی، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

کولکاتا: خلیج بنگال میں ’یاس طوفان‘ کے بعد شمالی24پرگنہ و جنوبی 24 پرگنہ اور مشرقی و مغربی مدنی پور کے بیشتر علاقے اب بھی زیر آب ہیں۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی نے ریاستی سکریٹریٹ میں میڈیا سے ملاقات کرتے ہوئے دعوی کیا کہ طوفان کی وجہ سے ریاست کو 15,000 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ جمعہ کو ہیلی کاپٹر کے ذریعہ طوفان سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گی۔

ممتا بنرجی کا کہنا ہے کہ طوفان اور بارش کی وجہ سے تقریباً تین لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا ہے، زرعی اراضی پر 1.16 ہیکٹر پر 2000 کروڑ کا نقصان ہوا ہے، علاوہ ازیں بڑی تعداد میں ڈیم ٹوٹ چکے ہیں۔ وزیرا علیٰ نے ڈیم کے ٹوٹنے کی تحقیقات کی ہدایت بھی دی ہے۔ تقریباً 15 لاکھ افراد امدادی کیمپوں میں مقیم ہیں۔ ریاستی حکومت امدادی کیمپوں میں مقیم لوگوں کے لئے انتظامات کررہی ہے۔


طوفان یاس کی وجہ سے وزیر ممتا بنرجی 30 گھنٹے ریاستی سکریٹریٹ نوبان میں قیام پذیر رہیں۔ جمعرات کے روز وزیر اعلی نے سکریٹریٹ میں مختلف عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی اور صورت حال کا جائزہ لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے تقریباً ایک کروڑ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ زرعی دولت اور فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے اور دو افراد ہلاک بھی ہوگئے ہیں۔ اس دوران وزیر اعلیٰ نے سوال اٹھایا کہ آخر امفان کے دوران بنائے گئے ڈیم کیوں ٹوٹ گئے؟ اس کی تحقیقات کرائے جانے کی بات بھی انھوں نے کی۔ ممتا بنرجی نے اس کے لئے ٹاسک فورس تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلی نے یہ بھی سوال کیا کہ پانچ کروڑ درخت لگانے تھے، وہ کیوں نہیں لگائے گئے؟

ریاستی چیف سکریٹری الاپن بندوپادھیائے نے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے 28 مئی کو طوفان سے متاثرہ علاقے کا فضائی معائنہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے بعد وہ شمالی 24 پرگنہ کے سندیش کھالی کے وسیع علاقے کا دورہ کریں گی اور ہنگل گنج میں جائزہ اجلاس منعقد کریں گی۔ اس کے بعد وہ ساگر جائیں گی۔پھر وہ مشرقی مدنی پور جائیں گی۔دیگھا میں 29 مئی کو افسران کے ساتھ وہ میٹنگ کریں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔