نیوز کلک معاملہ: دہلی کورٹ نے پرکایستھ اور چکرورتی کو 10 دنوں کے لیے عدالتی حراست میں بھیجا

عدالتی فیصلے کی ملزمین کے وکلاء نے مخالفت کی اور کہا کہ صحافت کو دہشت گردانہ عمل نہیں تصور کیا جا سکتا، اس معاملے میں دہلی پولیس نے کہا کہ انھیں فی الحال حراست نہیں چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>نیوز کلک کے بانی پربیر پرکایستھ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

نیوز کلک کے بانی پربیر پرکایستھ، تصویر سوشل میڈیا

user

ایشلن میتھیو

دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے نیوز کلک کے بانی مدیر پربیر پرکایستھ اور ایچ آر ہیڈ امت چکرورتی کو 10 دنوں کے لیے جیل بھیج دیا ہے۔ ان پر غیر قانونی سرگرمی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت معاملہ درج ہے۔ معاملے کی سماعت کے دوران دہلی پولیس نے ان دونوں کی حراست نہیں مانگی، جبکہ پرکایستھ کے وکلاء نے جیل بھیجے جانے کی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ صحافت کو دہشت گردانہ سرگرمی کا نام نہیں دیا جا سکتا۔

واضح رہے کہ پرکایستھ اور چکرورتی کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے 3 اکتوبر کو گرفتار کیا تھا۔ نیوز کلک پر الزام ہے کہ اس نے چین کے پروپیگنڈہ کے لیے اس سے فنڈ لیا ہے۔ دونوں کو عدالت نے 5 دن کی پولیس حراست میں بھیجا تھا جو آج (10 اکتوبر کو) ختم ہو رہی تھی۔


آج سماعت کے دوران پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ہردیپ کور نے دونوں کو 10 دنوں کے لیے عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ دہلی پولیس نے کورٹ کو بتایا تھا کہ فی الحال اسے ان دونوں کی حراست نہیں چاہیے۔ سماعت میں ایڈیشنل سرکاری وکیل اتل شریواستو نے کہا کہ پولیس دونوں کی عدالتی حراست کا مطالبہ کرتی ہے۔

پرکایستھ کی طرف سے پیش وکیل عرشدیپ سنگھ نے عدالتی حراست کی مخالفت کی اور ضمانت کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ دہلی پولیس کی ایف آئی آر میں کسی بھی جرم کا تذکرہ نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میرے موکل پر کوئی ایسا الزام نہیں ہے جس میں کہا گیا ہو کہ اس نے بم بنایا یا ڈائنامائٹ لگایا یا پھر کوئی دھماکہ خیز ڈیوائس کا استعمال کیا، اور نہ ہی اس کے علاوہ کسی جرم کا الزام ہے۔ ان پر کسی کے اغوا وغیرہ کا بھی الزام نہیں ہے۔


ایڈووکیٹ عرشدیپ نے کہا کہ پرکایستھ کو صرف صحافت کے پیشے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے، کیا یہ جرم ہے؟ انھوں نے کہا کہ کسی بھی صحافی کو سرکاری کی تنقید کے لیے سزا نہیں دی جا سکتی۔ انھوں نے عدالت کو دلیل دی کہ یو اے پی اے آئین کے آرٹیکل 19-1-اے پر روک نہیں لگاتا ہے۔ آپ ایسے تاناشاہی قانون صحافیوں پر نہیں تھوپ سکتے۔ آرٹیکل 19-1-اے کے تحت شہریوں کو بولنے اور اظہار رائے کی آزادی ملتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس آرٹیکل کے مطابق کوئی بھی حکومت کی پالیسیوں کی تنقید کر سکتا ہے۔

عرشدیپ سنگھ کی دلیلوں کے جواب میں سرکاری وکیل نے کہا کہ نیوز کلک کا مقصد حکومت کی تنقید کرنا نہیں بلکہ ملک سے نفرت رکھنے والے ایک ملک کے نظریہ کی تشہیر کرنا ہے۔ پرکایستھ کے وکیل نے یہ بھی دلیل رکھی کہ چونکہ پرکایستھ کو گرفتار کرنے کی بنیاد نہیں بتائی گئی ہے اس لیے ان کی گرفتاری غیر قانونی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک معاملہ فی الحال دہلی ہائی کورٹ میں زیر غور ہے۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ کئی قسم کی جانچ ہو چکی ہے جس میں دہلی پولیس، انکم ٹیکس محکمہ اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ بھی شامل ہے۔


واضح رہے کہ جولائی 2021 میں دہلی ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ اگر منی لانڈرنگ کے معاملے میں پرکایستھ جانچ میں تعاون کرتے ہیں تو ای ڈی کو پرکایستھ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔