چین میں کورونا بے قابو، دنیا پر پھر نئی لہر کا خطرہ!

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ چین اور جنوبی کوریا میں کورونا کیسز میں 25 فیصد اور اموات میں 27 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ افریقہ میں بھی نئے کیسز میں 12 فیصد اور اموات میں 14 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

دنیا میں کورونا وائرس
دنیا میں کورونا وائرس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دنیا بھر میں جنوری کے آخر سے کورونا کے کیسز میں کمی آئی تھی، لیکن اب مریضوں کی تعداد میں دوبارہ اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دنیا بھر میں کورونا کے 110 ملین سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں جو کہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکہ اور یورپ پر کورونا کی نئی لہر کا خطرہ منڈلا رہا ہے جبکہ چین میں کورونا کی صورت حال بے قابو ہو گئی ہے۔

چین کو فروری 2020 کے بعد سے اب تک کورونا کی بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔ یہاں چند دنوں سے 3 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ نہ صرف چین بلکہ ہانگ کانگ، جنوبی کوریا سمیت افریقی اور یورپی ممالک میں بھی کورونا کے کیسز بڑھنے لگے ہیں۔


ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ چین اور جنوبی کوریا میں کورونا کیسز میں 25 فیصد اور اموات میں 27 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ افریقہ میں بھی نئے کیسز میں 12 فیصد اور اموات میں 14 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ یورپ میں نئے کیسز میں 2 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم یورپ میں ہلاکتوں کی تعداد مستحکم ہے۔

آسٹریا، جرمنی، سوئٹزرلینڈ، ہالینڈ اور برطانیہ میں کیسز بڑھنے لگے ہیں جس کے باعث یورپ میں کورونا کی ایک اور لہر کا امکان بڑھ گیا ہے۔ ماہرین یورپ کے علاوہ امریکہ میں بھی کورونا کی نئی لہر آنے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔


چین میں بڑھتے ہوئے کورونا کے پیش نظر ہندوستان میں بھی حکومت متحرک ہو گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مرکزی وزیر صحت منسکھ منڈاویہ کی جانب سے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ طلب کی گئی، جس میں افسران کو نگرانی اور ٹیسٹنگ میں اضافہ کی ہدایت دی گئی۔

حالانکہ ہندوستان میں کورونا کی نئی لہر کے حوالہ سے ماہرین زیادہ پریشان نہیں ہیں۔ کووڈ ٹاسک فورس (این ٹی اے جی آئی) کے سربراہ ڈاکٹر این کے اروڑا کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں تیسری لہر میں 75 فیصد کیسز نئے ویرینٹ کے تھے، لہذا اس سے نئی لہر کے آنے کی گنجائش بہت کم ہے۔ تاہم اگر کوئی نیا ویرینٹ آتا ہے، تو نئی لہر آ سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔