کورونا بحران: آن لائن تعلیم غریب بچوں کے لیے سنگین مسئلہ، مدد کے لیے آگے آیا شاعر

انکت گپتا نامی ایک افسانہ نگار اور شاعر بچوں کی مدد کے لیے سامنے آیا ہے جو 'کراؤڈ فنڈنگ' کے ذریعہ ضرورت مند بچوں کو اسمارٹ فون دستیاب کرا رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

کورونا بحران میں کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جو متاثر نہ ہوا ہو۔ تعلیم بھی ان شعبوں میں سے ایک ہے جس پر کورونا کا گہرا اثر ہوا ہے۔ خصوصاً غریب بچوں کے لیے کئی طرح کے مسائل پیدا ہو گئے ہیں، اور سب سے بڑا مسئلہ ہے اسمارٹ فون دستیاب نہ ہونا جس کی وجہ سے وہ آن لائن تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہو رہے ہیں۔ دراصل اس وقت ہندوستان میں سبھی اسکول بند ہیں اور ایسی صورت میں بچوں کے لیے آن لائن کلاسز شروع کیے گئے ہیں۔ جن گھروں میں اسمارٹ فون ہیں، وہاں کے بچے تو آن لائن کلاس کر رہے ہیں، لیکن غریب خاندانوں کے بچے بے کس و مجبور ہیں۔

ایسے ماحول میں انکت گپتا نامی ایک افسانہ نگار اور شاعر بچوں کی مدد کے لیے سامنے آیا ہے جو 'کراؤڈ فنڈنگ' کے ذریعہ ضرورت مند بچوں کو اسمارٹ فون دستیاب کرا رہے ہیں۔ انکت گپتا نے اب تک تقریباً 75 اسمارٹ فون غریب طبقے کے بچوں کو دستیاب کرائے ہیں۔ ان کا ہدف ہے کہ وہ کم از کم 250 مزید اسمارٹ فون کا انتظام کریں تاکہ غریب بچوں کو آن لائن ایجوکیشن کے لیے دستیاب کرایا جا سکے۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ وہ لگاتار کراؤڈ فنڈنگ کی کوشش کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ایسے بچوں کے بارے میں بھی پتہ کر رہے ہیں جنھیں آن لائن تعلیم کے لیے اسمارٹ فون کی ضرورت ہو۔ کئی ایسے اسکولوں کے ذمہ داران نے انکت سے رابطہ بھی کیا ہے جہاں غریب و مفلس بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔


انکت گپتا کی اس نیک کوشش کے تعلق سے ہندی نیوز پورٹل 'اے بی پی' پر ایک رپورٹ بھی شائع ہوئی ہے جس میں انکت گپتا کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ہر ماں باپ کا صرف ایک ہی خواب ہوتا ہے کہ ان کے بچے اچھی تعلیم حاصل کریں۔ لیکن جن ماں باپ کے بچے چین سے نہیں رہ پا رہے ہیں، کھانا نہیں کھا پا رہے ہیں، پڑھ نہیں پا رہے ہیں تو وہ مزدور کیسے چین سے رہیں گے۔ اگر ان تک کھانا نہیں پہنچا، یہ سہولتیں نہیں پہنچیں کہ وہ آن لائن کلاسز میں پڑھ سکیں تو کیسے یہ بچے تعلیم حاصل کریں گے۔ حکومت کو یہ سوچنا چاہیے تھا کہ بچے کیسے پڑھیں گے۔ انکت گپتا کہتے ہیں کہ "آن لائن کلاسز کی وجہ سے غریب بچوں کے سامنے بہت بڑا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے، اور اسی لیے اپنی طرف سے جو میں کر سکتا ہوں کر رہا ہوں۔"

انکت کا کہنا ہے کہ "جب لاک ڈاؤن ہوا تب سارے اسکول بند ہو گئے اور سب سے زیادہ دقت غریب فیملی کے بچوں کو آئی، کیونکہ آن لائن کلاسز شروع ہو گئیں۔ جن فیملی کے پاس راشن نہیں تھا، کھانے کو دو وقت کی روٹی نہیں تھی ان کے پاس موبائل ہونا ایک مشکل بات تھی۔ وہ اسمارٹ فون کیسے خریدتے اور انٹرنیٹ پیک کیسے ڈلواتے۔ ہم نے ایسے بچوں کے بارے میں پتہ کیا اور ان تک اسمارٹ فون پہنچانے کی پہل کی تاکہ بچوں کی پڑھائی چل سکے۔"


انکت گپتا کوئی این جی او نہیں چلاتے ہیں۔ انھوں نے ضرورت مند بچوں کے لیے کراؤڈ فنڈنگ کا سہارا لیا ہے۔ انکت کہتے ہیں کہ "فون کے لیے پیسہ ٹوئٹر، انسٹاگرام، فیس بک کے ذریعہ اکٹھا کرنا شروع کیا۔ جن کو ہم جانتے نہیں، ایسے بھی کئی لوگوں نے پیسے ڈونیٹ کیے۔ سب سے اہم چیز رہی سوشل میڈیا جس کے ذریعہ ہم لوگوں سے جڑ سکے، کئی اسکولوں سے کنیکٹ ہوئے اور بچے بھی ایسے کئی سوشل میڈیا پر ملے جن کو فون کی ضرورت تھی۔ ابھی تقریباً 250-200 مزید لوگوں کی ریکویسٹ اسمارٹ فون سے متعلق ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعہ اس کو پورا کر دیں۔"

جن بچوں تک انکت نے اسمارٹ فون پہنچائے ہیں، ان میں سے ایک 7 سالہ فیضل بھی ہے جو دہلی میونسپل کارپوریشن اسکول میں دوسرے درجہ کا طالب علم ہے۔ شمال مشرقی دہلی کے کراول نگر علاقہ میں ایک کمرے کے کرایہ کے مکان میں فیضل اپنے والدین اور بڑی بہن کے ساتھ رہتا ہے۔ والد پیشے سے مزدور ہیں اور پلاسٹک مولڈنگ کا کام کرتے ہیں۔ فیضل کو 4 دن قبل ہی اسمارٹ فون ملا ہے اور وہ پوری دلچسپی کے ساتھ انگریزی کے کورس مواد کو فون پر پڑھ رہا ہے۔ فیضل کو بڑے ہو کر ڈاکٹر بننا ہے۔


فیضل کی ماں نجمہ انکت گپتا کا شکر گزار نظر آتی ہیں اور ان کو دعائیں دیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فون نہیں تھا تو پڑھائی میں کافی دقت تھی۔ جب اسکول شروع ہوئے تو ہفتے میں ایک بار اسکول سے فوٹو کاپی کرا کر سارا کام لے کر آتے تھے، لیکن پڑھائی پیچھے ہو جاتی تھی۔ جب سے فون ملا ہے تو کافی مدد ہو گئی ہے۔ سارا کام اسکول کا فون پر آ جاتا ہے۔ فیضل کی بڑی بہن جو چھٹے درجہ میں ہے، اس کی پڑھائی کے لیے مواد بھی اب فون پر وہاٹس ایپ پر ٹیچر بھیج دیتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Aug 2020, 3:11 PM