نوکر شاہی جہاد کے نام پر نفرت پھیلانے والے ’سدرشن چینل‘ کے مالک چوہانکے پر کارروائی کا مطالبہ

دانش علی نے جمعرات کو ٹویٹ کیا، ’’جنونیت اور بے لگام زبان نے آج بابائے قوم گاندھی جی کی تحریک عدم تعاون سے پیدا شدہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کے ماتھے پر جہادی کی مہر لگا دی ہے‘‘

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کو ’جہادی‘ کہہ کر ملک مخالف گمراہ کن تشہیر کرنے کا ’سدرشن چینل‘ کے مینیجنگ ڈائریکٹر سریش چوہانکے کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی اور اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر پرکاش جاؤڈیکر سے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

لوک سبھا رکن دانش علی نے جمعرات کو ٹویٹ کیا، ’جنونیت اور بے لگام زبان نے آج بابائے قوم گاندھی جی کی تحریک عدم تعاون سے پیدا شدہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کے ماتھے پر جہادی کی مہر لگا دی ہے۔ گاندھی جی کے بیٹے دیوداس نے استاذ کی حیثیت سے اس یونیورسٹی کی خدمت کی۔ آزادی سے پہلے اور بعد میں جامعہ نے قومی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے‘۔


انہوں نے کہا کہ ملک کی ایسی سرفہرست یونیورسٹی کے طلبہ کو ’جامعہ کے جہادی‘ کا نام دینا اور وہ بھی محض اس لیے کہ یہاں کے طلبہ بڑی تعداد مین انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروسز (آئی اے ایس) اور انڈین پولیس سروسز (آئی پی ایس) کے لیے منتخب ہو رہے ہیں یا ان کے جیسے سابق طلبہ رکن پارلیمنٹ منتخب کیے جا رہے ہیں۔

دانش علی نے کہا کہ سریش چوہان نے نہ صرف تمام حدیں پار کی ہیں بلکہ ملک کا قانون بھی توڑا ہے۔ اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر پرکاش جاؤڈیکر، وزیر اعظم نریندر مودی اور ٹویٹر انڈیا سے درخواست ہے کہ اس ملک مخالف گمراہ کن تشہیر کا نوٹس لیں اور اس میں ملوث تمام افراد کے خلاف مناسب کاروائی کریں۔

آئی پی ایس تنظیم نے بھی چوہان کی جانب سے مخصوص مذہب کے خلاف شروع کیے جانے والے پروگرام کی مذمت کی ہے۔ تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سدرشن چینل پر مذہب کے نام پر سول سروسز کے امیدواروں کو نشانہ بنا کر پروگرام کیا جا رہا ہے۔ وہ اس فرقہ وارانہ اور غیر ذمہ دارانہ صحافت کی مذمت کرتے ہیں۔


مقدمہ درج کرنے کی تیاری میں جامعہ ملیہ اسلامیہ

ادھر، ملک بھر کی نوکرشاہی میں بڑھتی مسلمانوں کی تعداد سے پریشان رائٹ وِنگ نیوز چینل 'سدرشن' کے خلاف دہلی کا جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی) مقدمہ درج کرانے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک میٹنگ طلب کی ہے۔ یونیورسٹی نے 'سدرشن چینل' کے ایک پروگرام میں 'جامعہ کے جہادی' نام کے پرومو پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ پروگرام میں اس چینل نے بتایا کہ یو پی ایس سی امتحانات میں مسلمانوں کی بڑھتی تعداد سے نوکرشاہی میں مسلمانوں کی گرفت مضبوط ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ سدرشن نیوز چینل نے اپنے ایک پرومو میں نوکرشاہی میں مسلمانوں کی انٹری پر سوال اٹھائے ہیں۔ اس پروگرام کو اس کے ایڈیٹر اِن چیف سریش چوہانکے پیش کر رہے ہیں۔ چوہانکے نے اس پروگرام کا پرومو خود بھی ٹوئٹ کیا ہے اور اس میں وزیر اعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کو ٹیگ کیا ہے۔ پرومو میں مسلمانوں کو نوکرشاہی میں درانداز بتایا گیا ہے، ساتھ ہی بڑی تعداد میں مسلم طلبا کو یو پی ایس سی امتحان پاس کرنے پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جامعہ کے طلبا کو 'جامعہ کے جہادی' نام دیتے ہوئے 'یو پی ایس سی جہاد' ہیش ٹیگ لگایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 28 Aug 2020, 10:11 AM