فضائی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے امریکہ اور ہندوستان کے درمیان تعاون

راجیو کھرانہ نے ’شان‘ پروجیکٹ کی کامیابی کے حوالے سے کہا کہ ’’ایک کثیر جہتی مواصلاتی حکمت عملی کو نافذ کرتے ہوئے، پروگرام نے کمیونٹی تک رسائی کی بہت سی سرگرمیوں کا موثر استعمال کیا۔‘‘

فضائی آلودگی، تصویر آئی اے این ایس
فضائی آلودگی، تصویر آئی اے این ایس
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: آج مریکہ نے مضبوط دو فریقی تعاون کو مستحکم کرتے ہوئے انڈیا انٹرنیشنل سنٹر میں دہلی کی غیر منفعتی تنظیم لنگ کیئر (پھیپھڑوں کی دیکھ بھال) فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر’امریکہ اور بھارت: ایکشنز فار کلین ایئر اینڈ بیٹر ہیلتھ‘ ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ ہندوستان میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے آدھے دن کی اس ورکشاپ کا آغاز کیا جس میں 75 سے زیادہ سول سوسائٹی کے رہنمائوں، پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم، صحت کی دیکھ بھال کے پیشہ ور افراد، صحافیوں اور نجی شعبے کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اس ورکشاپ میں ’صاف ہوا اور ناگرک (شہری)- شان‘ کے عنوان سے دہلی این سی آر کے علاقے میں چار سالہ جامع اور کثیر لسانی فضائی معیار کی عوامی تعلیم کی مہم اختتام پذیر ہوئی جسے لنگ کیئر فاؤنڈیشن نے امریکی سفارت خانے کی 200,000 ڈالر کی گرانٹ سے مکمل کیا۔ اس مہم نے افراد اور کمیونٹیز کو معلومات اور وسائل فراہم کرائے تاکہ وہ فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے خود کو محفوظ رکھ سکیں، اور اس بارے میں آگاہی پیدا کی کہ فضائی آلودگی کس طرح موسمیاتی بحران کے واقع ہونے میں مدد کرتی ہے۔


سفیر گارسیٹی نے کہا کہ ’’عالمی امن اور خوشحالی کے تحفظ کی خاطر، ہمیں عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک جرأت مندانہ ایجنڈے کی ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’صاف ہوا تک رسائی سے زیادہ کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہے جو ہمارے تمام لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے بنیادی ہو۔ بطور سفیر، میں بھارت کے ساتھ سبز توانائی کے حل تیار کرنے کو ترجیح دوں گا اور سبز توانائی کی کامیاب منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے ہماری بڑھتی ہوئی دو طرفہ کوششوں کی حمایت کروں گا۔‘‘

لنگ کیئر فاؤنڈیشن کے بانی  راجیو کھرانہ نے ’شان‘ پروجیکٹ کی کامیابی کے حوالے سے کہا کہ ’’ایک کثیر جہتی مواصلاتی حکمت عملی کو نافذ کرتے ہوئے، پروگرام نے کمیونٹی تک رسائی کی بہت سی سرگرمیوں کا موثر استعمال کیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس میں دیواروں پر آویزاں کئے جانے والے دلکش آرٹ کی تخلیق، تبادلہ خیال اور کمزور کمیونٹیز کے ساتھ سیکھنے کے سیشنز، کمیونٹی رضاکارانہ ٹاسک فورس کا قیام، اور بل بورڈز لگانا شامل ہے۔ اس پہل میں تخلیقی میڈیا کا بھی استعمال کیا گیا اور خواتین کے گروپوں اور رہائشی فلاحی انجمنوں کے ساتھ تعاون سے فائدہ اٹھایا گیا۔ یہ متنوع طریقے ٹارگٹ گروپس تک کامیابی کے ساتھ پہنچ گئے اور صاف ہوا کے لیے بات چیت اور کارروائیوں میں ان کی مشغولیت میں اضافہ ہوا۔‘‘


ہیلتھ کیئر وداؤٹ ہارم کے لیے عالمی آب و ہوا اور صحت کی مہم چلانے والی شویتا نارائن نے کہا کہ ’’صاف ہوا اچھی صحت کا اہم جز اور پوری انسانیت کا بنیادی حق ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’صاف ہوا کے حصول کے لیے اجتماعی کوشش ضروری ہے جس میں حکومتوں، صنعتوں، سول سوسائٹی اور افراد کے درمیان یکساں تعاون کی ضرورت ہے۔ آلودگی کی جڑوں پر حملہ کرنے کی خاطر مجموعی حکمت عملی کو آگے بڑھانے کے لیے فرق کو پاٹنے اور مکالمے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔