امریکہ کے پاکستان نواز رویے پر کانگریس کا ردعمل، مودی سے ضد چھوڑ کر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ

امریکہ کی جانب سے پاکستانی فوجی سربراہ کو دعوت اور ستائشی بیانات پر کانگریس نے تشویش ظاہر کی، جے رام رمیش نے مودی سے ضد چھوڑ کر خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کانگریس پارٹی نے پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل آصف منیر کو امریکہ کی جانب سے یومِ فوج کی تقریب میں مدعو کیے جانے اور امریکی فوجی افسران کی جانب سے پاکستان کی تعریف پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اس معاملے کو ہندوستان کی دہائیوں پر محیط خارجہ پالیسی کے لیے ایک دھچکہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو اب اپنی ضد اور ذاتی وقار کو پس پشت ڈال کر قومی سطح پر اتفاق رائے قائم کرنے کی جانب بڑھنا چاہیے۔

جے رام رمیش نے کہا کہ یہ دعوت ایسے وقت پر دی گئی ہے جب ہندوستان میں پہلگام دہشت گرد حملے اور ’آپریشن سندور‘ کے بعد سکیورٹی صورتحال حساس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل آصف منیر وہی شخص ہیں جنہوں نے حملے سے قبل اشتعال انگیز بیانات دیے تھے۔ اب اسی شخصیت کو امریکی فوجی تقریب میں بطور مہمان بلایا جانا نہ صرف ہندوستان کے لیے پریشان کن ہے بلکہ یہ امریکہ کے ارادوں پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی مرکزی کمان کے سربراہ کا یہ کہنا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف ایک ’شاندار شراکت دار‘ ہے، ہندوستان کے لیے سفارتی سطح پر ایک سنگین پیغام ہے۔ ان کے مطابق ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے امریکہ ہندوستان اور پاکستان کو ایک ہی سطح پر لا کر دیکھ رہا ہے، جو کہ دہائیوں کی خارجہ پالیسی سے حاصل ہونے والی پیش رفت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔


جے رام رمیش نے وزیراعظم پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر ایک آل پارٹی میٹنگ اور پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلائیں تاکہ ملک کی اجتماعی سیاسی قوت عالمی سطح پر واضح طور پر ظاہر کی جا سکے اور ہندوستان ایک مربوط اور مضبوط خارجہ پالیسی کا خاکہ دنیا کے سامنے رکھ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اب تک ان نمائندوں کی ستائش میں مصروف ہیں جو دنیا کو پاکستان کی دہشت گردی کی حمایت سے آگاہ کر کے واپس آئے ہیں لیکن اسی دوران واشنگٹن ڈی سی سے آنے والی خبریں ہندوستان کو خارجہ محاذ پر غیر یقینی صورت حال میں دھکیل رہی ہیں۔

کانگریس نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملے اور آپریشن سندور جیسے اہم معاملات پر اگر سنجیدہ رویہ اختیار نہ کیا گیا اور قومی اتفاق رائے نہ بنایا گیا، تو یہ ملک کی سکیورٹی اور خارجہ پالیسی دونوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

جے رام رمیش نے اپنے اختتامی بیان میں کہا، ’’ہم دہائیوں کی محنت سے حاصل شدہ خارجہ پالیسی کو اتنی آسانی سے کمزور نہیں ہونے دے سکتے۔ وقت آ گیا ہے کہ مودی جی ضد چھوڑ کر قومی یکجہتی کا عملی مظاہرہ کریں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔