’یہ پولرائزیشن کی کوشش ہے‘، کانگریس نے انتخاب سے عین قبل سی اے اے نافذ کیے جانے پر اٹھایا سوال

جئے رام رمیش نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ دسمبر 2019 میں پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس شہریت (ترمیمی) قانون کے اصولوں کو نوٹیفائی کرنے میں مودی حکومت کو 4 سال اور 3 مہینے لگ گئے۔‘‘

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب سے عین قبل متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو نافذ کرنے سے متعلق مودی حکومت کے فیصلے پر کانگریس نے سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے الزام عائد کیا کہ یہ انتخاب سے قبل پولرائزیشن اور الیکٹورل بانڈ معاملے پر سپریم کورٹ کی پھٹکار کے بعد حکومت کی ’ہیڈلائن مینیج‘ کرنے کی کوشش ہے۔

جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’دسمبر 2019 میں پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس شہریت (ترمیمی) قانون کے اصولوں کو نوٹیفائی کرنے میں مودی حکومت کو چار سال اور تین مہینے لگ گئے۔ وزیر اعظم دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی حکومت بالکل پیشہ ور اور مدت بند طریقے سے کام کرتی ہے۔ سی اے اے کے اصولوں کو نوٹیفائی کرنے میں لیا گیا اتنا وقت وزیر اعظم کے سفید جھوٹ کی مزید ایک جھلک ہے۔‘‘


کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے الزام عائد کیا کہ سی اے اے کے اصولوں کو نوٹیفائی کرنے کے لیے 9 مرتبہ مدت کار بڑھانے کے مطالبہ کے بعد اس کا اعلان کرنے سے متعلق قصداً لوک سبھا انتخاب سے ٹھیک پہلے کا وقت منتخب کیا گیا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ایسا واضح طور سے انتخاب کو پولرائز کرنے کے لیے کیا گیا ہے، خاص طور سے آسام اور بنگال میں۔ یہ الیکٹورل بانڈ گھوٹالے پر سپریم کورٹ کی سخت پھٹکار اور سختی کے بعد ’ہیڈلائن کو مینیج‘ کرنے کی کوشش بھی معلوم ہوتی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ مرکز کی مودی ھکومت نے متنازعہ شہریت (ترمیمی) قانون یعنی سی اے اے 2019 کو نافذ کرنے سے جڑے اصولوں کو پیر کے روز نوٹیفائی کر دیا۔ اس سے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے دستاویز کے بغیر آنے والے غیر مسلم مہاجرین کو شہریت دینے کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔ سی اے اے کے اصول جاری ہو جانے کے بعد مودی حکومت 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آئے بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے مظلوم غیر مسلم مہاجرین (ہندو، سکھ، جین، بودھ، پارسی اور عیسائی) کو ہندوستان کی شہریت دینا شروع کر دے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔