مودی-ٹرمپ کی ’دوستی‘ پر کانگریس کا طنز؛ جے رام رمیش نے پوچھا، یہ کیسی دوستی ہے؟
کانگریس نے ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی فوجی سربراہ عاصم منیر کی تعریف پر حکومت پر تنقید کی اور مودی-ٹرمپ کی ’دوستی‘ پر سوال اٹھایا

انڈین نیشنل کانگریس نے منگل کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی فوجی سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف پر حکومت پر شدید تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ٹرمپ کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے باوجود امریکی صدر ہندوستان کو کیا پیغام دے رہے ہیں! کانگریس نے ٹرمپ کی جانب سے عاصم منیر کی تعریف اور ان کی سابقہ ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ یہ کیسی دوستی ہے!
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ وزیر اعظم مودی صدر ٹرمپ کو اپنا اچھا دوست کہتے ہیں اور امریکی صدر بھی مودی کو دوست بتاتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ یہ دوستی کس حد تک معنی خیز ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے 18 جون 2025 کو وائٹ ہاؤس میں عاصم منیر کے اعزاز میں خصوصی ضیافت کی میزبانی کی، جبکہ عاصم منیر کے اشتعال انگیز اور مذہبی طور پر متنازع بیانات نے 22 اپریل 2025 کو پاکستان کی جانب سے پہلگام میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کے لیے ماحول پیدا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے 26 ستمبر 2025 کو وائٹ ہاؤس میں عاصم منیر سے دوسری ملاقات کی، جب جنرل منیر نے انہیں نادر مٹی کے عناصر سے بھرا ہوا تحفہ دیا۔ رمیش نے سوال کیا کہ مودی کی امریکی صدر کے ساتھ دوستانہ تعلقات بڑھانے کی کوششوں کے باوجود، ٹرمپ ہندوستان کو کیا پیغام دے رہے ہیں!
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور عاصم منیر کی تعریف کرتے ہوئے انہیں عالمی سطح پر اہمیت دی۔ غزہ میں جنگ بندی کے بعد منعقدہ عالمی رہنماؤں کے اجلاس میں ٹرمپ نے عاصم منیر کو اپنا پسندیدہ فیلڈ مارشل قرار دیا۔ صدر ٹرمپ نے ہندوستان اور مودی کا نام لیے بغیر کہا کہ ہندوستان ایک عظیم ملک ہے اور اس کے اعلیٰ عہدے پر میرے اچھے دوست فائز ہیں۔
ٹرمپ نے اجلاس میں یہ بھی کہا کہ ہندوستان اور پاکستان مل کر بہت اچھے تعلقات قائم رکھیں گے اور ہنستے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم کی جانب اشارہ کیا۔ شہباز شریف نے بھی صدر ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ لاکھوں جانیں بچانے کے لیے انہیں پھر سے نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنا چاہیں گے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ سمیت 8 تنازعات کو حل کرنے میں مدد کی اور یہ کام نوبل کے لیے نہیں کیا۔ ہندوستان نے واضح کیا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا فیصلہ دونوں ممالک کے فوجی سربراہان کے براہ راست مذاکرات کے بعد ہوا تھا۔ 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد 7 مئی کو ہندوستان نے آپریشن سندور شروع کیا جس میں دہشت گرد ڈھانچوں کو نشانہ بنایا گیا۔ چار دن کی سرحدی کارروائیوں کے بعد 10 مئی کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔