کانگریس قربانی، تپسیا اور جدوجہد کی علامت: ڈاکٹر نریش کمار

ڈاکٹر نریش کمار نے کہا کہ کانگریس کی بنیاد 1885 میں رکھی گئی تھی اور اس پارٹی کی قیادت میں ملک میں زبردست جدوجہد ہوئی، جس کے نتیجے میں ملک آزاد ہوا۔

ڈاکٹر نریش کمار، تصویر ٹوئٹر @DrNareshkr
ڈاکٹر نریش کمار، تصویر ٹوئٹر @DrNareshkr
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ یہ پارٹی قربانی، تپسیا اور جدوجہد کی علامت ہے اور جو لوگ اسے چھوڑ کر دوسری پارٹیوں میں شامل ہو رہے ہیں وہ بارش کے مینڈکوں کی طرح ہیں جہاں انہیں اپنا مستقبل نظر آتا ہے۔ وہ وہاں جانتے ہیں لیکن ایسا کرنے سے، وہ اپنا نقصان کر رہے ہیں۔ ہفتہ کو یہاں جاری ایک بیان میں دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے کہا کہ کانگریس کی بنیاد 1885 میں رکھی گئی تھی اور اس پارٹی کی قیادت میں ملک میں زبردست جدوجہد ہوئی، جس کے نتیجے میں ملک آزاد ہوا۔ ان 62 برسوں میں کانگریس پارٹی اور اس کے لیڈروں نے ملک کی ترقی کے لیے بہت قربانیاں دیں اور ان کی تپسیا بھی ملک کی ترقی کا باعث بنی۔ کانگریس کے رہنماؤں نے ملک کے لیے اپنے مفادات کی قربانی دے کر ہندوستان کی ترقی کی اور پنڈت نہرو نے ملک کو انجینئرنگ، میڈیکل اور مینجمنٹ کے میدان میں آگے بڑھانے کے لیے بڑے ڈیم، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ قائم کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کے لیڈر ہر ریاست میں جا کر عوام کو مفت بجلی، پانی اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کی بات کر رہے ہیں اور دہلی ماڈل کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں، یہ سب دھوکہ ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال کو خود بتانا چاہیے کہ انہوں نے دہلی کا کام کیا۔ دارالحکومت میں فضائی آلودگی اور تعلیم کا برا حال ہے لیکن وہ شیخی بگھارنے سے باز نہیں آرہے۔ انہوں نے کہا کہ دارالحکومت میں صحت کے شعبے کا برا حال ہے اور یہاں ڈاکٹروں کو کنٹریکٹ پر رکھا ہوا ہے، آئے دن کسی نہ کسی اسپتال کے ڈاکٹر اور نرسیں ہڑتال پر رہتے ہیں۔


کانگریس ترجمان نے کہا کہ راجدھانی دہلی میں کجریوال کے وعدوں سے لوگ تنگ آچکے ہیں۔ 2020 میں دہلی میں عام آدمی پارٹی کی مقبولیت میں کمی آئی اور اس کے صرف 62 ایم ایل اے ہی جیت سکے، لیکن اگر اتنے ایم ایل اے ہونے کے باوجود وہ دوسری پارٹی کے لیڈروں کو بلا رہی ہے تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس کوئی کارکن نہیں ہے جو لوگوں سے جڑ سکے اور آئندہ میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں اپنی متوقع شکست کو دیکھ کر وہ دوسری پارٹیوں کے لیڈروں کو شامل کر رہے۔ یہ کجریوال کا تعصب ہے کہ وہ دوسری پارٹیوں کے لیڈروں کے لیے ردی کی ٹوکری جیسے نازیبا اور غیر مہذب الفاظ استعمال کر رہے ہیں لیکن انھیں یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ پنجاب میں ان کی پارٹی کے کئی ایم ایل اے کانگریس میں شامل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کانگریس کے کچھ لیڈروں کے عام آدمی پارٹی میں شامل ہونے کے بعد کجریوال نے کہا تھا کہ پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے اور جو لیڈر کانگریس چھوڑ رہے ہیں وہ اقتدار اور عہدہ حاصل کر نے اس پارٹی میں جا رہے ہیں۔

ڈاکٹر کمار نے کہا کہ جو کانگریس قائدین ذاتی مفادات اور عہدہ کی ہوس کی وجہ سے پارٹی چھوڑ رہے ہیں انہیں یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہئے کہ انہیں پارٹی نے کئی برسوں تک مختلف عہدوں سے نوازا تھا اور کانگریس کارکنان ایسے خود غرض لیڈروں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔ کانگریس اور دیگر پارٹیوں کے لیڈر جو عام آدمی پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں وہ ایک ایسے ڈوبتے جہاز پر سوار ہیں جس کا کوئی مستقبل نہیں ہے اور ایسے لیڈر ایک دن اپنے فیصلوں پر پچھتائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔