سب سے زیادہ غریب آبادی والی 5 ریاستوں میں سے 4 میں بی جے پی برسر اقتدار، یوپی سرفہرست: نیتی آیوگ

اس انڈیکس میں سی پی ایم کی حکومت والی ریاست کیرالہ میں 0.71 فیصد، بی جے پی کی حکومت والی گوا میں 3.76 فیصد، سکم میں 3.82 فیصد، تمل ناڈو میں 4.89 فیصد اور پنجاب میں 5.59 فیصد آبادی غریب ہے

غریب آبادی کے معاملہ میں یوپی سرفہرست / Getty Images
غریب آبادی کے معاملہ میں یوپی سرفہرست / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: نیتی آیوگ نے ​​ملک کی پہلی کثیر جہتی غربت انڈیکس رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے بعد بی جے پی نشانہ پر آ گئی ہے۔ کمیشن کے ذریعہ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پانچ ریاستیں غربت کے معاملے میں سر فہرست ہیں، ان میں سے چار بی جے پی کی حکومت والی ریاستیں ہیں۔ کہیں بی جے پی کی واحد اکثریتی حکومت ہے تو کہیں ڈیڑھ دہائی پرانی مخلوط حکومت اقتدار میں ہیں۔ غریبوں کی آبادی کے لحاظ سے اتر پردیش کو ان میں سرفہرست قرار دیا گیا ہے۔

نیتی آیوگ کے جاری کردہ انڈیکس کے مطابق بہار کی 51.91 فیصد آبادی غریب ہے۔ یہاں نتیش کمار کی قیادت میں بی جے پی اور جے ڈی یو اتحاد کی ڈیڑھ دہائی پرانی حکومت ہے، جبکہ دسمبر 2019 سے پہلے، بی جے پی کے زیر اقتدار جھارکھنڈ میں 42.16 فیصد آبادی غریب ہے۔ ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں 37.79 فیصد آبادی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔


سال 2011 کی مردم شماری کے مطابق یو پی کی آبادی 19.98 کروڑ ہے اور اس کی 37.79 فیصد یعنی 7.55 کروڑ آبادی غریب ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق بہار کی آبادی 10.4 کروڑ ہے۔ اس کی آبادی کا تقریباً 52 فیصد یعنی 5.4 کروڑ آبادی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔

انڈیکس میں مدھیہ پردیش (36.65 فیصد) چوتھے مقام پر ہے، جبکہ میگھالیہ (32.67 فیصد) پانچویں مقام پر ہے۔ مدھیہ پردیش میں بھی 2003 سے بی جے پی کی حکومت ہے (دسمبر 2018 سے مارچ 2020 کو چھوڑ کر جب کانگریس اقتدار میں تھی) اور شیوراج سنگھ چوہان 2005 سے وزیر اعلیٰ ہیں۔ وہیں، میگھالیہ میں بھی بی جے پی کی مخلوط حکومت برسراقتدار ہے۔


اس انڈیکس میں سی پی ایم کی حکومت والی کیرالہ میں 0.71 فیصد، بی جے پی کی حکومت والی گوا میں 3.76 فیصد، سکم میں 3.82 فیصد، تمل ناڈو میں 4.89 فیصد اور پنجاب میں 5.59 فیصد آبادی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔ یہ ریاستیں پورے ملک میں سب سے کم غریب آبادی والی ریاستوں میں شامل ہیں اور انڈیکس میں سب سے نیچے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔