’بیس سال سے خواتین کی حالت بدتر، اب ووٹ کے لیے ہو رہا ہے ڈرامہ‘ - کانگریس کا بہار حکومت پر سخت حملہ

کانگریس لیڈروں جے رام رمیش اور ملکارجن کھڑگے نے بہار میں بی جے پی-جے ڈی یو حکومت پر خواتین کی سلامتی، صحت اور وقار کی مسلسل نظراندازی کا الزام لگایا اور کہا کہ ’اب ووٹ کے لیے دکھاوا کیا جا رہا ہے‘

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / آئی این سی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ کی تشہیر کے آخری دن آج منگل کو کانگریس نے بی جے پی۔جے ڈی یو حکومت پر خواتین کے مسائل کو لے کر زبردست حملہ بولا ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری (مواصلات) جے رام رمیش نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر تفصیلی پوسٹ میں کہا کہ ’’بہار میں گزشتہ 20 برسوں سے این ڈی اے حکومت کے دوران خواتین کی سلامتی، صحت اور عزت کی مسلسل ان دیکھی ہوئی ہے۔‘‘

انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک دہائی تک بہار کی خواتین کی کوئی فکر نہیں تھی لیکن اب انتخابات کے وقت ووٹ حاصل کرنے کے لیے ’ڈیجیٹل ڈائیلاگ‘ کا ناٹک کیا جا رہا ہے۔

جے رام رمیش نے حکومت سے تین سیدھے سوال پوچھے ہوئے کہا کہ کہ بی جے پی-جے ڈی یو دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں 336 فیصد اضافہ ہوا ہے، اب ہر سال اوسطاً 20222 جرائم درج ہو رہے ہیں۔ اب تک تقریباً 2.8 لاکھ خواتین ان جرائم کی شکار ہو چکی ہیں۔ ان میں سے 117947 مقدمات عدالتوں میں زیرِ التوا ہیں، جو ملک میں زیر التوا مقدمات کی سب سے زیادہ شرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے اغوا کے واقعات میں 1097 فیصد اضافہ ہوا ہے، تاہم پہلے اوسطاً 929 واقعات ہوتے تھے، اب ہر سال 10190 کیس درج ہو رہے ہیں۔


دوسرے سوال میں جے رام رمیش نے نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہار میں خواتین اور لڑکیوں میں خون کی کمی (انیمیا) خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے۔ ان کے مطابق، غیر حاملہ خواتین میں انیمیا کی شرح 60.4 فیصد سے بڑھ کر 63.6 ہو گئی۔ تمام خواتین (15–49 سال) میں یہ شرح 63.5 فیصد تک پہنچ گئی۔ نوعمر لڑکیوں (15–19 سال) میں 61 فیصد سے بڑھ کر 65.7 فیصد ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایسا بڑا بحران ہونے کے باوجود حکومت نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔‘‘

تیسرے سوال میں جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ ریاست میں ایک کروڑ 9 لاکھ خواتین مائیکرو فنانس کمپنیوں کے قرض کے جال میں پھنس چکی ہیں، اوسط بقایہ رقم 30 ہزار روپے ماہانہ تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ مغربی چمپارن کی سنیتا دیوی نے 40 ہزار کا قرض لیا، مگر دو سال میں 68 ہزار روپے واپس کرنے کے باوجود جب ایک قسط رکی تو انہیں وُصولی ایجنٹ نے دھمکی دی کہ ’’بیٹی کو اٹھا لے جائیں گے۔‘‘ انہوں نے سوال اٹھایا: ’’یہ مائیکرو فنانس مافیا آخر کس کے تحفظ میں کام کر رہا ہے؟‘‘

جے رام رمیش نے کہا کہ ’’خواتین کے تحفظ، احترام اور حق سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ ان کے خلاف ظلم ختم کرنے کے لیے این ڈی اے کی حکومت کا خاتمہ ضروری ہے۔‘‘

دوسری جانب، کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی ایکس پر بی جے پی-جے ڈی یو حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، ’’۔اگر 20 سال حکومت میں رہنے کے بعد بھی وزیر اعظم مودی کو کہنا پڑ رہا ہے کہ بہار میں بہو بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں، تو یہ ان کی اپنی ناکامی کا اعتراف ہے۔‘‘

کھڑگے نے کہا کہ ’’بہار کے 70 فیصد بچے انیمیا اور 40 فیصد بچے غذائی قلت کے شکار ہیں، جبکہ صرف 11 فیصد شیرخواروں کو مناسب غذا مل پاتی ہے۔‘‘


انہوں نے کہا کہ مہاگٹھ بندھن ’آدھی آبادی‘ یعنی خواتین کے معاشی اور سماجی استحکام کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ کھڑگے نے مہاگٹھ بندھن کے وعدوں کو گنواتے ہوئے کہا:

- خواتین کو ماہانہ 2500 روپے (سالانہ 30 ہزار روپے)-

معمر، بیوہ اور معذوروں کو 1500 سے 3000 روپے ماہانہ پنشن-

جیویکا دیدیوں کو سرکاری درجہ دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے وعدے صرف انتخابی نعرے نہیں، بلکہ وہ عہد ہیں جنہیں ہم کانگریس کی حکومتوں میں پہلے ہی پورا کر چکے ہیں۔‘‘