نرسوں کے ملیالم بولنے پر لگی پابندی سے کانگریس برہم، آخر اسپتال نے واپس لیا اپنا حکم

جی بی پنت اسپتال کی جانب سے جاری کردہ سرکلر میں کہا گیا تھا کہ وہ بات چیت کے دوران صرف ہندی یا انگریزی کا استعمال کریں نہیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: قومی راجدھانی کے بڑے اسپتال میں شامل جی بی پنت اسپتال نے ہفتہ کے روز سرکلر جاری کرے کے اپنے نرسنگ اسٹاف کو کام کے دوران ملیالم زبان کا استعمال بند کرنے کو کہا تھا۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ بیشتر مریض اور دیگر عملہ ان کی زبان کو نہیں جانتے، جس کے سبب انہیں پریشانی ہوتی ہے۔

اسپتال کے اس فرمان پر کانگریس کے کئی لیڈران نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ جس کے بعد اتوار کے روز اسپتال انتظامیہ نے اپنے اس متنازعہ فیصلے کو واپس لے لیا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ سرکلر ان کو معلومات فراہم کیئے بغیر جاری کیا گیا تھا۔ گووند ولبھ پنت انسٹی ٹیوٹ آف پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (جی آئی پی ایم آر) کی جانب سے جاری کردہ سرکلر میں نرسوں سے کہا گیا تھا کہ وہ بات چیت کے دوران صرف ہندی یا انگریزی کا ہی استعمال کریں یا سخت کارروائی کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں۔


اسپتال کے اس فرمان کے حوالہ سے کانگریس کے سابق صدر اور کیرالہ کے وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ناراضگی کا کاظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملیالم زبان بھی اتنی ہی ہندوستانی ہے جتنی کہ کوئی دوسری زبان ہے۔ زبان کے نام پر کیے جانے والے امتیازی سلوک کو بند کیا جانا چاہیے۔

کانگریس لیڈر ششی تھرور نے اس فرمان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ حیران کن بات ہے کہ ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں کوئی سرکاری ادارہ اپنے نرسنگ اسٹاف سے کہتا ہے کہ وہ ان لوگوں کے سامنے اپنی مادری زبان میں بات نہ کریں جو اسے نہیں سمجھتے۔ یہ ناقابل قبول ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ وہیں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے سی وینو گوپال نے بھی اس مسئلہ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن کو خط ارسال کیا ہے۔


جی بی پنت نرسیز ایسو سی ایشن کے صدر رام چندانی نے دعوی کیا تھا کہ یہ حکم ایک مریض کی جانب سے محکمہ صحت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے اسپتال میں ملیالم زبان کے استعمال کے تعلق سے بھیجی گئی شکایت کے ضمن میں جاری کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن سرکلر میں استعمال کیے گئے الفاظ سے غیر متفق ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔