کانگریس 'ہاتھ سے جوڑو ہاتھ' مہم کی تیاری میں مصروف، صدر ملکارجن کھڑگے نے میٹنگ میں لیے کئی اہم فیصلے

کانگریس صدر نے کہا کہ کرناٹک ریاست میں ہاتھ سے جوڑو ہاتھ مہم یکم جنوری سے شروع ہو رہا ہے، وہاں ہم اس ڈور ٹو ڈور مہم کو پائلٹ پروجیکٹ کی شکل میں شروع کر سکتے ہیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی قیادت میں جاری 'بھارت جوڑو یاترا' کو مل رہی زبردست حمایت کے بعد کانگریس اب 'ہاتھ سے جوڑو ہاتھ' مہم کے لیے مصروف ہو گئی ہے۔ اس کی تیاری کے لیے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج پارٹی جنرل سکریٹریز، انچارج، ریاستی صدور اور قانون ساز پارٹی کے لیڈران کے ساتھ اہم میٹنگ کی۔ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ میرے صدر بننے کے بعد جنرل سکریٹریز، پی سی سی صدور اور سی ایل پی لیڈران کے ساتھ میری یہ پہلی رسمی میٹنگ ہے۔

کھڑگے نے کہا کہ یہ میٹنگ 'ہاتھ سے جوڑو ہاتھ' مہم کے سلسلے میں طلب کی گئی ہے۔ راہل گاندھی کی محنت نے لوگوں میں بیداری پیدا کی ہے اور ہمیں اسے اگلے مقام پر لے کر جانا ہے۔ ہمیں عوام سے ڈائیلاگ جاری رکھنا ہے، انھیں لگاتار اپنے ساتھ جوڑے رکھنا ہے۔ 'ہاتھ سے جوڑو ہاتھ' مہم اسی کا حصہ ہے۔


کانگریس صدر نے کہا کہ کرناٹک ریاست میں ہاتھ سے جوڑو ہاتھ مہم یکم جنوری سے ہی شروع ہو رہا ہے۔ وہاں ہم اس ڈور ٹو ڈور مہم کو پائلٹ پروجیکٹ کی شکل میں شروع کر سکتے ہیں۔ پھر اسے 26 جنوری کے بعد سبھی ریاستوں میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں اپنے پی سی سی وفد اور ڈیجیٹل اراکین کو ہاتھ سے جوڑو ہاتھ مہم میں سرگرم طور سے شامل کرنا چاہیے۔

اس کے ساتھ ہی کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ ہم نے حال ہی میں بڑی سطح پر ڈیجیٹل ممبرشپ کی ہے، جس میں تقریباً 2.6 کروڑ لوگ کانگریس کے رکن بنے ہیں۔ اسی عمل میں تقریباً 9800 پی سی سی وفد بھی بنے تھے، جنھوں نے کانگریس صدر کے انتخاب میں حصہ لیا تھا۔ ہمیں ان پی سی سی وفد اور ڈیجیٹل اراکین کو بھی مہموں میں سرگرم طور سے شامل کرنا چاہیے۔


اس دوران پارلیمنٹ اجلاس کو لے کر کھڑگے نے کہا کہ آج ہی پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس ختم ہوا ہے۔ عوام کے ایشوز کو ہم لوگوں نے اپنی سطح پر اٹھانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ ہم نے 18 اپوزیشن پارٹیوں کو ساتھ لے کر چین کی دراندازی اور قومی سیکورٹی کے ساتھ عوام کی اہمیت کے مختلف ایشوز پر اپنی باتوں کو رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ حکومت کو ہماری بات سننی چاہیے تھی اور بحث کرانا چاہیے تھا۔

کانگریس صدر نے بتایا کہ "ہم نے یہ بھی کہا کہ رول سے الگ کچھ باتیں پارلیمانی شعور کی بھی ہوتی ہیں، لیکن نہ تو رول کو مانا گیا اور نہ ہی شعور کو مانا گیا ہے۔" کھڑگے نے مزید کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ کی کارروائی میں ہر ممکن مدد دی اور اس میں کوئی رکاوٹ نہیں آنے دی۔ گزشتہ اجلاس میں حکومت ہمیں پارلیمنٹ نہیں چلنے دینے کے لیے ذمہ دار ٹھہراتی رہی ہے، کیونکہ عوام کے ایشوز کو لے کر ہمارے ساتھی بضد ہو جاتے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔