جی ایس ٹی 2.0 پر ’آفیشیل ڈسکشن پیپر‘ جاری کیا جائے، جی ایس ٹی کو آسان بنانے پر بحث کا کانگریس کا مطالبہ

جے رام رمیش نے پارٹی کی طرف سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایس ٹی میں اصلاح ہو، لیکن اسے اس طرح سے کیا جانا چاہیے کہ ریاستوں کے لیے ریونیو سے متعلق غیر یقینی کم سے کم ہو۔

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس نے اشیا اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کی ترمیم شدہ تریب میں 5 فیصد اور 18 فیصد والی صرف دو ٹیکس شرحوں کی تجویز کو لے کر ہفتہ کو کہا کہ ’جی ایس ٹی 2.0‘ پر جلد ہی ایک ’آفیشیل ڈسکشن پیپر‘ جاری کیا جائے تاکہ اس اہم معاملے پر وسیع طور پر بات چیت ہو سکے۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے پارٹی کی طرف سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی میں اصلاح ہو، لیکن اسے اس طرح سے کیا جانا چاہیے کہ ریاستوں کے لیے ریونیو سے متعلق غیر یقینی کم سے کم ہو۔


جئے رام رمیش نے ’ایکس‘ پر جاری بیان میں کہا، ’’ڈیڑھ سال سے بھی زیادہ وقت سے کانگریس بنیادی تبدیلی کے ساتھ جی ایس ٹی 2.0 کا مطالبہ کر رہی ہے۔ 2024 کے لوک سبھا انتخاب کے لیے جاری کانگریس کے منشور میں بھی یہ اہم وعدہ تھا۔ کل وزیر اعظم کو آخر کار اس بات کا احساس ہوا کہ جب تک یہ تبدیلی نہیں ہوگی اور نجی کھپت اور نجی سرمایہ کاری میں اضافہ نہیں ہوگا، اقتصادی ترقی میں تیزی نہیں آئے گی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 7 برسوں میں جی ایس ٹی کی روح بڑھتی ہوئی شرحوں اور متعدد چھوٹوں سے داغدار ہوئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس ڈھانچے نے ٹیکس چوری کو بھی فروغ دیا ہے۔

جے رام رمیش نے کہا کہ جی ایس ٹی شرحوں میں بھاری کمی ہونی چاہیے اور شرح ڈھانچے کو آسان بنانا ضروری ہے لیکن اسے اس طرح سے کیا جانا چاہیے کہ ریاستوں کے لیے محصول غیر یقینی کم سے کم ہو اور وہ درجہ بندی تنازعہ بھی ختم ہو جائیں جو اب عام ہو گئے ہیں۔


جے رام رمیش نے آگے کہا کہ جی ایس ٹی معاوضہ ’سیس‘ 31 مارچ 2026 کو ختم ہو رہا ہے۔ شرح ڈھانچے کی ترتیب سے پیدا کوئی بھی محصول غیر یقینی کو دور کرنے کے لیے اس کی مدت بڑھائی جانی چاہیے۔‘‘

جے رام رمیش نے کہا کہ اہم طریقہ کار میں تبدیلی کے علاوہ، اس میں بین الریاستی سپلائی پر نافذ ہونے والی حدود کو مزید بڑھانا بھی شامل ہوگا۔ کپڑا، سیاحت، برآمد کنندگان، دستکاری اور زرعی سامان جیسے شعبوں میں ابھرے علاقائی معاملوں کا حل کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ریاستوں کی ریاست سطحی جی ایس ٹی نافذ کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ بجلی، شراب، پٹرولیم اور رئیل اسٹیٹ کو بھی اس میں شامل کیا جا سکے۔


جے رام رمیش نے زور دیتے ہوئے کہا- ’’کانگریس جی ایس ٹی 2.0 پر جلد ہی ایک سرکاری مباحثہ پیپر کا مطالبہ کرتی ہے تاکہ اس اہم اور قومی معاملے پر ایک وسیع بحث ہو سکے۔ جی ایس ٹی 2.0 کو پوری طرح سے ایک اچھا اور آسان ٹیکس (جی ایس ٹی) ہونا چاہیے نہ کہ اس طرح جیسے فی الحال یہ ’ڈیولپمنٹ سپریسنگ ٹیکس‘ (ترقی روکنے والا ٹیکس) بن چکا ہے۔‘‘

دراصل ’آفیشیل ڈسکشن پیپر‘ ایک ایسا دستاویز ہے جسے حکومت کے ذریعہ کسی بھی پالیسی یا قانون کو حتمی شکل دینے سے پہلے عوام اور متعلقہ فریقوں سے آراء طلب کرنے کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔ مرکزی حکومت نے اشیا اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کی ترمیم شدہ ترتیب میں 5 فیصد اور 18 فیصد والی صرف دو ٹیکس شرحوں کی ہی تجویز رکھی ہے۔ جس کے دیوالی تک نافذ ہونے کا امکان ہے۔ اعلیٰ ذرائع نے یہ اطلاع دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔