تریپورہ اسمبلی انتخابات میں یکجا ہو کر مقابلہ کریں گی کانگریس، سی پی ایم اور ٹیپرا موتھا، جلد ہوگی سیٹوں کی تقسیم

سی پی ایم کا کہنا ہے کہ ان انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے کے لئے تمام ہم خیال جماعتیں سیٹوں کی تقسیم پر جلد فیصلہ کریں گی، تاہم ان جماعتوں کا کوئی اتحاد وجود میں نہیں آئے گا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

اگرتلہ: تریپورہ میں فروری میں ہونے جا رہے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کانگریس پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسی) یعنی سی پی ایم اور ٹی آئی پی آر اے (ٹیپرا) موتھا میں یکجا ہو کر مقابلہ کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ سی پی ایم کا کہنا ہے کہ ان انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے کے لئے تمام ہم خیال جماعتیں سیٹوں کی تقسیم پر جلد فیصلہ کریں گی، تاہم ان جماعتوں کا کوئی اتحاد وجود میں نہیں آئے گا۔

رپورٹ کے مطابق ریاستی سطح کے لیڈران کے درمیان دو دن تک کئی مراحل میں چلنے والے مذاکرات کے بعد سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے بدھ کے روز یہ صاف کر دیا کہ لیفٹ جماعتیں کانگریس، قبائلی جماعت ٹیپرا موتھا اور دیگر ہم خیال جماعتوں کے ساتھ آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سیٹوں کی تقسیم کرے گی۔


سیتارام یچوری نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئند ماہ ہونے والے انتخابات میں زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے اور بی جے پی کو شکست فاش دینے کے لئے مناسب انتخابی حکمت عملی اختیار کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی کمیٹی کو پاریوں میں سیٹ شیئرنگ کا فارمولہ وضع کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے لیکن کوئی اتحاد قائم نہیں کیا جائے گا۔

گزشتہ اسمبلی انتخابات سے قبل مغربی بنگال میں سی پی ایم-کانگریس اتحاد پر تنازعہ کو واضح کرتے ہوئے یچوری نے کہا، "سی پی ایم کی مرکزی کمیٹی نے محسوس کیا تھا کہ مغربی بنگال میں سی پی ایم کے ساتھ اتحاد مناسب نہیں تھا لیکن بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے خلاف کانگریس کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کرنا صحیح تھا۔"


انہوں نے کہا کہ پارٹی قائدین کانگریس اور موتھا کے ساتھ سیٹوں کی تقسیم کے مسائل کو حل کرنے کے لئے پہلے ہی کام پر ہیں اور سی پی ایم آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل دیگر تمام جمہوری جماعتوں کو بی جے پی کے خلاف متحد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ پارٹیاں آنے والے انتخابات میں بھگوا پارٹی کے تشدد اور دہشت گردی کے ہتھکنڈوں کا مقابلہ کریں گی، جو بی جے پی نے 2018 کے بعد تمام انتخابات میں کیا تھا۔

یچوری نے نشاندہی کی کہ بی جے پی نے گزشتہ اسمبلی انتخابات سے پہلے کیے گئے اپنے انتخابی وعدوں میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا اور بدقسمتی سے اب وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور مرکزی حکومت کے دیگر وزرا اور بی جے پی کے اعلیٰ لیڈر تمام جھوٹے اعدادوشمار کا حوالہ دے کر یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انتخابی وعدے پورے کیے گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔