کانگریس کا مودی کو جواب: سردار پٹیل کے خط کا حوالہ، کہا- ’آر ایس ایس قوم کے لیے خطرہ‘
وزیر اعظم مودی کے ذریعے آر ایس ایس کی تعریف پر کانگریس نے سردار پٹیل کا 1948 کا خط یاد دلایا، جس میں پٹیل نے لکھا تھا کہ آر ایس ایس کی سرگرمیاں حکومت اور قوم کے لیے خطرہ ہیں

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بدھ کے روز راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی تعریف کیے جانے کے بعد کانگریس نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سردار ولبھ بھائی پٹیل کا ایک تاریخی خط یاد دلایا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے پٹیل کے 18 جولائی 1948 کو شیاما پرساد مکھرجی کو لکھے گئے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے وزیر داخلہ پٹیل نے صاف لکھا تھا کہ آر ایس ایس کی سرگرمیاں حکومت اور قوم دونوں کے لیے خطرہ ہیں۔
جے رام رمیش نے ایک کتاب کے اقتباس کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مودی نے صبح آر ایس ایس کی تعریف میں کئی باتیں کہیں لیکن کیا وہ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ مہاتما گاندھی کے قتل کے چند ہی ماہ بعد سردار پٹیل نے خود آر ایس ایس کے بارے میں کتنے سنگین خدشات ظاہر کیے تھے؟
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو تاریخ کے اس پہلو کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے جہاں ملک کے پہلے نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ پٹیل نے آر ایس ایس کو لے کر اپنی تشویش درج کرائی تھی۔
جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’وزیراعظم صرف آر ایس ایس کی مثبت تشہیر کرتے ہیں لیکن ان کے بانی رہنماؤں کی اصل رائے کو بھول جاتے ہیں۔‘‘ یہ خط 18 جولائی 1948 کو اس وقت لکھا گیا تھا جب ملک میں گاندھی جی کے قتل کے بعد آر ایس ایس پر پابندی عائد تھی۔
پٹیل نے اپنے خط میں آر ایس ایس کو قومی یکجہتی کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ تنظیم کے بعض عناصر نے نفرت اور فرقہ پرستی کو ہوا دی ہے، جو حکومت اور قوم کے مفاد میں ہرگز نہیں۔ کانگریس نے اسی پس منظر میں وزیر اعظم مودی پر براہِ راست نشانہ سادھا لگایا۔ پارٹی کے مطابق مودی جان بوجھ کر آر ایس ایس کی تاریخ کے تاریک پہلوؤں کو چھپاتے ہیں تاکہ تنظیم کو عوامی سطح پر مقبولیت دلائی جا سکے۔
دوسری جانب، آر ایس ایس بارہا یہ دعویٰ کر چکی ہے کہ اس کا مہاتما گاندھی کے قتل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ تنظیم کے مطابق نہ تو اس کے ادارہ جاتی ڈھانچے اور نہ ہی اس کی پالیسیوں کا اس سانحہ سے کوئی لینا دینا تھا۔ وزیراعظم مودی نے بدھ کو ایک تقریب میں کہا کہ آر ایس ایس مختلف سماجی طبقات کے ساتھ ہم آہنگی سے کام کرتی ہے اور اس کی مختلف شاخوں کے درمیان کبھی کوئی تضاد نہیں پایا جاتا کیونکہ وہ سب راشٹر پرتھم (قوم سب سے پہلے) کے اصول پر قائم ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کانگریس نے مودی اور آر ایس ایس پر تنقید کی ہو۔ اس سے قبل بھی کئی مواقع پر پارٹی نے تنظیم کو ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ تاہم، پٹیل کا خط سامنے لا کر کانگریس نے اس بحث کو ایک نئی جہت دینے کی کوشش کی ہے تاکہ تاریخی تناظر میں موجودہ سیاسی دعوؤں کو پرکھا جا سکے۔