جس طرح نوٹ بندی نے معیشت کو جھٹکا دیا، اسی طرح الیکشن کمیشن کی ’ووٹ بندی‘ جمہوریت کو برباد کر دے گی: جے رام رمیش

جے رام رمیش نے الیکشن کمیشن پر ’انڈیا‘ اتحاد کے ساتھ من مانی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جیسے نوٹ بندی سے معیشت کو نقصان ہوا، ویسے ہی ’ووٹ بندی‘ جمہوریت کو تباہ کرے گی

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس پارٹی نے الیکشن کمیشن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بہار میں ووٹر لسٹ کے خصوصی گہرے جائزے (اسپیشل انٹینسیو ری ویزن- ایس آئی آر) کے خلاف آواز اٹھانے والے ’انڈیا‘ اتحاد کے نمائندوں سے من مانی رویہ اختیار کر رہا ہے، جو جمہوری اقدار کے منافی ہے۔

پارٹی کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اس رویے کو جمہوریت کی بنیادوں کو کمزور کرنے والا قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہر پارٹی سے صرف دو نمائندوں کو ملاقات کی اجازت دی، جس کی وجہ سے کئی اہم رہنما کمیشن سے اپنی بات نہیں کہہ سکے۔ جے رام رمیش کے مطابق وہ خود تقریباً دو گھنٹے انتظار گاہ میں بیٹھے رہے لیکن ملاقات نہ ہو سکی۔

انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں طنز کرتے ہوئے لکھا، ’’آخر اس نئے الیکشن کمیشن کے کتنے ’ماسٹر اسٹروک‘ باقی ہیں؟‘‘ ان کے بقول، جب وفد نے ان اصولوں کو من مانی اور مبہم کہا تو کمیشن کی جانب سے جواب دیا گیا کہ ’یہ نیا کمیشن ہے‘، جو مزید تشویش کا باعث ہے۔

’انڈیا‘ اتحاد کے مختلف جماعتوں کے نمائندے بدھ کو الیکشن کمیشن کے پاس اس لیے گئے تھے تاکہ بہار میں ووٹر لسٹ کے خصوصی جائزے کے وقت اور طریقہ کار پر اپنی تشویش کا اظہار کر سکیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس عمل کی وجہ سے بہار کے 20 فیصد ووٹرز ووٹ دینے سے محروم ہو سکتے ہیں۔


جے رام رمیش نے کہا کہ کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور اسے اپوزیشن کی بات سننے سے انکار کرنے کا اختیار نہیں۔ ’’کمیشن کو آئین کی روح اور اس کے تقاضوں کے مطابق کام کرنا چاہیے، نہ کہ من مانی اصول بنا کر اپوزیشن کو نظرانداز کرے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے لیے یہ طے کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ کتنے نمائندے آئیں گے، ان کے عہدے کیا ہوں گے یا وہ "مجاز" ہیں یا نہیں۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ تمام جماعتوں کے نمائندوں سے بات چیت کے لیے دو دو افراد کی حد مقرر کی گئی تاکہ ہر پارٹی کے خیالات سنے جا سکیں۔ کمیشن نے واضح کیا کہ مستقبل میں وہ صرف جماعتی سربراہوں سے ملاقات کرے گا تاکہ بار بار اور غیر مجاز ملاقاتوں سے بچا جا سکے۔

جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں کمیشن کا رویہ مسلسل ایسا رہا ہے جو غیر جانبداری پر سوال اٹھاتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ الیکشن کمیشن کو آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کرنا چاہیے، ورنہ جمہوری عمل متاثر ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔