پیغمبر اسلام کی توہین: ’احتجاج کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے مرتکب افراد پر کارروائی کی جائے‘

سرکرہ شخصیت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ان لوگوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، جنہوں نے گزشتہ ہفتے پیغمبر اسلام کی توہین کے خلاف احتجاج کے طور پر بنگلورو میں تشدد پسندی کا سہارا لیا تھا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

ممبئی: بنگلورو میں پیغمبر اسلام کی توہین کے خلاف احتجاج کے دوران ہوئے تشدد کے خلاف ممبئی کے چند معروف اور مسلم دانشوروں اور کارکنوں کی جانب سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ کی شدید مذمت کی گئی اور خاطیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جسٹس شفع پرکار، سابق رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی، پی این انعام دار، صحافی حسن کمال، جاوید آنند، عرفان انجینئر، ریحانہ اندرے اور غلام پیش امام کئی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ جمہوریت میں ستم رسیدہ اور دل افگار شہریوں کے کسی بھی گروہ کو پرامن طریقے سے احتجاج کرنے، اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہے۔ لیکن کسی بھی فرد، گروہ یا برادری کو قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔" ہم، خاص طور پر مسلمانوں کی دانشمندی پر سوال اٹھاتے ہیں جنہوں نے ایسے وقت میں تشدد کا سہارا لیا جب پوری برادری خود کو نشانہ بننے اور خطرہ میں محسوس کرتی ہے۔"


بیان میں اس موقع پر ہوئے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "ہم ان لوگوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، جنہوں نے گزشتہ ہفتے پیغمبر اسلام کی توہین کے خلاف احتجاج کے طور پر بنگلورو میں تشدد پسندی کا سہارا لیا تھا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس جرم کے مرتکب افراد اور ان کے ماسٹر مائنڈ کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ تاہم ، ہم یہ بھی واضح اور متنبہ کرتے ہیں کہ ریاست کی جانب سے فرقہ وارانہ سطح پر کی جانے والی کسی بھی طرح کی انتقامی کارروائی نقصاندہ ثابت ہوگی"۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ان مسلم افراد اور گروہوں کی بھی تعریف کرتے ہیں جنہوں نے اپنے علاقے میں کسی مندر کے چاروں طرف ایک انسانی زنجیر بنائی تاکہ بے حرمتی کی کسی بھی کوشش کو روکا جاسکے۔ ہم معاشرے کے تمام طبقات سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امن اور جمہوری اصولوں پر عمل کریں۔ ہمیں ان اصولوں پر عمل کرنا چاہیے جن سے کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچے۔ اور جو لوگ جان بوجھ کر یہ کام کرتے ہیں ان پر بھی لگام لگانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔