ملک میں منظم طریقے سے فرقہ واریت پھیلائی جا رہی ہے: جمعیۃ علماء بہار

جمعیۃ علماء بہار نے منظور شدہ تجاویز میں اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ سیکولر اداروں اور طاقتوں کو کمزور کیا جارہا ہے، ملک کے سیکولر آئین اور جمہوریت پر بھی خطرہ لاحق ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پٹنہ: جمعیۃ علماء بہار نے ملک کی موجودہ صورتحال کو ناگفتہ بہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ ملک میں فرقہ واریت بہت کی منظم طریقے اور زوروشور سے پھیلائی جارہی ہے جس میں فرقہ پرست تنظیمیں بھی ملوث ہیں۔ جمعیۃ علماء بہار نے یہ بات منظورشدہ تجاویز میں کہی ہے۔ ادارہ نے اپنی منظور کردہ تجویز میں دعوی کیا کہ سیکولر اداروں اورطاقتوں کو کمزور کیا جارہا ہے، ملک کے سیکولر آئین اور جمہوریت پر بھی خطرہ لاحق ہے۔لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ نہایت ہی دانشمندی اور سوجھ بوجھ کے ساتھ جماعتی کاموں کو آگے بڑھایا جائے اور ریاستی حکومت سے عوامی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے اچھے روابط قائم رکھے جائیں۔ کسی طرح کی پرتشدد حرکتوں، جذباتی نعروں اور بیان بازی سے پرہیز کیا جائے تاکہ دشمنانِ دین کو اقلیتوں کے خلاف سازش رچنے کا کوئی موقعہ ہاتھ نہ آسکے۔

تجویزکے مطابق تنظیم کو فعال ومتحرک بنانے کے لئے گذشتہ نشستوں میں فیصلے کئے گئے تھے لیکن اس پر عمل نہیں ہوسکا۔ جمعیۃ علماء بہار کی مجلس عاملہ یہ فیصلہ کرتی ہے کہ تنظیم کا ضلعی دفتر ضلع کے ہیڈ کوارٹر کی جامع مسجد/ مدرسہ کے کسی کمرے میں یا ضلعی عہدیداران کے مکان کے کسی کمرے میں سرِدست قائم کیا جائے(بعد میں ضلعی دفتر کے لئے شہر میں ایک یا آدھا کٹھہ زمین کے حصولیابی کی کوشش کی جائے) جس میں دفتری امور کے لئے ساری ضرورتیں مہیا کی جائیں۔ ضلعی دفترمیں روزانہ دوگھنٹے یا ہفتہ میں کسی ایک دن دوگھنٹہ ضلعی عہدیدارن وقت دیں تاکہ عوامی رابطہ بڑھے، لوگوں کے مسائل سے روبرو ہوکر ان کے حل کے لئے سنجیدہ کوشش کی جائے۔ جمعیۃ علماء کے دستور اساسی کے مطابق ہر ضلع میں کم از کم دو مقامی جمعیۃ کا ہونا لازمی ہے۔ ہر ضلعی جمعیۃ سال میں ضلعی ارکان منتظمہ کی ایک نشست اورضلعی ارکان عاملہ کی دو نشست ضرور منعقد کرے۔جمعیۃ علماء بہار کی مجلس عاملہ ضلعی جمعیۃ کو یہ ہدایت دیتی ہے کہ اپنی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ ریاستی جمعیۃ کو لازمی طور پر دیا کرے ورنہ تادیبی کاروائی کی جاسکتی ہے۔


تجویز 3 کے مطابق جمعیۃ علماء کے دستور اساسی کے دس نکاتی تعمیری پروگرام کے تحت معاشرتی اصلاح کے لئے جماعت ہی میں سے چند علماء کو نامزد کیا جائے کہ وہ ہفتہ وار یا ماہوار مسلم آبادی والے علاقوں کی جامع مسجدوں میں پابندی کے ساتھ تفسیر قرآن بیان کریں۔ اسی طرح ہفتہ یا ماہ میں ایک بار مسلم آبادی والے علاقوں میں اصلاح معاشرہ کے لئے تحریک چلائیں تاکہ صالح معاشرہ بنے۔ اس کے علاوہ ہر ضلع میں مسلم فنڈ ٹرسٹ کا قیام عمل میں لایا جائے، اولاً مسلم اکثریت والے پانچ اضلاع کو ریاستی جمعیۃ ضلعی جمعیۃ کی خواہش وطلب پر منتخب کرے اور باہمی ارتباط سے عملی اقدام کیا جائے، اس کے لئے کسی بینک کے سبکدوش مسلم افسر سے رابطہ کیا جائے اور ان کی تربیت کے لئے انہیں پٹنہ یا دیوبند بھیجا جائے۔ اس کے بعد باضابطہ اس کام کو شروع کیا جائے جس سے ضرورتمندوں اور غریبوں کو غیر سودی قرض فراہم کیا جاسکے اوروہ اپنا چھوٹا موٹا کاروبارکرکے معاشی طور پر خود کفیل بن سکیں۔ یوم آزادی، یوم جمہوریہ اور عید ملن تقریبات کا انعقاد ضرور کیا جائے جس میں عوام وخواص کے علاوہ انتظامیہ کو بھی مدعو کیا جائے، تاکہ انتظامیہ کے افراد جماعت کی تاریخ اور اس کی قربانی و خدمات سے واقف ہوں اور ضلعی عہدیداران سے متعارف ہوں، اس سے ہنگامی صورتحال سے باخبر کرنے میں آسانی ہوگی اور ضرورت پڑنے پر ان کا تعاون لیا جاسکے گا۔

دیگر تجاویز کے مطابق جمعیۃ علماء کے قیام کو سوسال ہوگئے ہیں۔ کرونا کی وبا کی وجہ سے اس سال اس کی صدسالہ تقریب نہیں منائی جاسکی۔ لہٰذ مجلس عاملہ متفقہ طور پریہ فیصلہ کرتی ہے کہ کانفرنس کا انعقاد (دربھنگہ، مدھوبنی، سمستی پور، مظفرپور، سیتامڑھی) اضلاع کو جوڑکر اور استقبالیہ بناکر دربھنگہ میں مارچ 2021 کے اخیر ہفتہ میں کیا جائے، جس کی صدارت حضرت مولانا سید ارشد مدنی،صدر جمعیۃ علماء ہند فرمائیں، مدعو خصوصی کی حیثیت سے وزیر اعلیٰ بہار اور مہمانان اعزازی کے حیثیت سے مولانا اشہد رشیدی، صدر جمعیۃ علماء یوپی اور دیگر اہم سیاسی وسماجی رہنما کو مدعو کیاجائے۔ تجویز 7 قومی تعلیمی پالیسی2020سے متعلق تجویز مولانا سید مشہود احمد قادری ندوی نے پڑھا اور تجویز 8 جو این آر سی سے متعلق تھا اسکو ڈاکٹر انوارالہدیٰ نے پیش کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔