شیو سینا ایم ایل اے کے خلاف ای ڈی کا اقدام تعصب پر مبنی: کانگریس

بی جے پی کے جن لیڈران نے ٹاپس سیکوریٹی کمپنی کو کنٹریکٹ دیا، ان کے خلاف ای ڈی کی کارروائی کیوں نہیں ہو رہی؟ یہ سوال آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری و ترجمان سچن ساونت نے کیے۔

کانگریس لیڈر سچن ساونت (تصویر سوشل میڈیا)
کانگریس لیڈر سچن ساونت (تصویر سوشل میڈیا)
user

یو این آئی

ممبئی: شیوسینا ایم ایل اے پرتاپ سرنائک کے خلاف ای ڈی کی کارروائی سیاسی تعصب کی بنا پر ہوئی ہے۔ 2014 کے بعد سے مرکزی حکومت نے حزب اختلاف کے خلاف ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کیا ہے۔ ان اداروں کو حزب اختلاف کی حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے اور مہاراشٹر وکاس اگھاڑی حکومت میں شامل شیو سینا کے ایم ایل اے کے خلاف ای ڈی کی کارروائی اسی سلسلے کی ایک اور کڑی ہے۔

قومی تفتیشی ایجنسی حزب اختلاف کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بی جے پی اور آر ایس ایس کی ایما پر کام کر رہی ہے۔ بی جے پی کے جن لیڈران نے ٹاپس سیکوریٹی کمپنی کو کنٹریکٹ دیا ہے ان کے خلاف ای ڈی کی کارروائی کیوں نہیں ہو رہی ہے؟ یہ سوال آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت نے کیے ہیں۔ وہ یہاں پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔


سچن ساونت نے کہا کہ 2013 میں ایم ایم آر ڈی اے نے کنریکٹ کی بنیاد پر نجی سیکورٹی گارڈز کی فراہمی کے کام کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا اور ایسی سہولیات کی فراہمی کے لئے کمپنیوں کا ایک پینل تشکیل دیا اور 2014 میں کنٹریکٹ دیا گیا۔ پینل میں شامل نو کمپنیوں نے کنٹریکٹ کے لئے درخواست دی اور ان میں سے چھ کمپنیوں کو سیکورٹی گارڈز فراہم کرنے کے ٹھیکے دیئے گئے۔

اس معاہدے کے تحت ہر کمپنی کے لئے ایم ایم آر ڈی اے کو 200-240 سیکورٹی گارڈ فراہم کرنا تھا۔ اس کے لیے ایم ایم آرڈی اے کی جانب سے ہر ماہ تقریباً 20 لاکھ روپے ادا کیے جاتے تھے۔ یہ کنٹریکٹ جنہیں دیا گیا ان میں سے ایک ٹاپس سییورٹی نامی کمپنی کی تفتیش کی جا رہی ہے۔


سال 2014-2017 کے تین سالوں کے لئے کنٹریکٹ دینے کے بعد-2017 2020 کے لئے ایک بار پھر تین سال کے لئے ٹینڈرز جاری کیے گیے اور پھر 6 کمپنیوں کی خدمات حاصل کی گئیں، جن میں ٹاپس سیکورٹی کمپنی بھی شامل ہے۔ اب تک ہر کمپنی کو تقریباً 20 20- کروڑ روپے دیئے گئے ہیں۔ کریٹ سومیا کا یہ دعویٰ مضحکہ خیز ہے کہ 175 کروڑ روپے کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے۔ ان میں بھی ابھی تک تقریباً 22.47 کروڑ روپئے ٹاپس سیکوریٹی کمپنی کو دیا گیا ہے۔

سچن ساونت نے سوال کیا کہ اگر کنٹریکٹ کے اس عمل میں کچھ غلط ہوا ہے یا اس میں بدعنوانی ہوئی ہے تو پھر ٹھیکیداروں سے تفتیش کیوں نہیں کی جا رہی ہے؟اگر بدعنوانی ہوئی تھی تو پھر 2017 میں اسی کمپنی کو دوبارہ کنٹریکٹ کیوں دیا گیا؟ ان سوالوں کے جواب حزب اختلاف لیڈر دیویندر فڈنویس کو دینا چاہیے؟ وہ پانچ سالوں تک خاموش کیوں رہے؟ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کنٹریکٹ فڈنویس دیتے ہیں تو ہفتہ سرنائک کو کیسے ملتا ہے؟ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ وزیراعلیٰ سے زیادہ طاقتور سرنائک تھے۔


سچن ساونت نے کہا کہ 2014 سے ہم نے بی جے پی کی جانب سے حزب اختلاف کی حکومتوں کا تختہ الٹنے کے لئے مرکزی مشینری کے غلط استعمال کے بہت سے معاملات دیکھے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں کمل ناتھ کی حکومت کا تختہ الٹنے اور بی جے پی کی حکومت لانے کے لئے سی بی آئی کو استعمال کیا گیا۔ راجستھان میں گہلوت حکومت کا تختہ الٹنے اور کرناٹک میں حزب اختلاف کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے لئے بھی یہی طریقہ کار استعمال کیا گیا۔

کانگریس کے ڈی شیوکمار کے خلاف بھی ایسی ہی کارروائی کی گئی۔ یہی کام اب مہاراشٹر میں بھی ہو رہا ہے۔ اپوزیشن کے لیڈران کے خلاف ان مرکزی ایجنسیوں کے ذریعے کارروائی کے ذریعے ان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، انہیں دھمکایا جارہا ہے۔ دس دس کروڑ روپئے کی رشوت دینا یہ بی جے پی کی موڈس آپرینڈی ہے۔ اب یہی آپریشن لوٹس مہاراشٹر میں بھی شروع کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔