وزیر اعلیٰ کیجریوال کو جیل سے حکومت چلانے کے لیے سہولیات درکار، دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر

شراب پالیسی معاملہ میں ای ڈی کے ذریعے گرفتار وزیر اعلی اروند کیجریوال کو حراست سے حکومت چلانے کے لیے تمام سہولیات مہیا کرانے کی وکالت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے

وزیر اعلیٰ دہلی اروند کیجریوال / آئی اے این ایس
وزیر اعلیٰ دہلی اروند کیجریوال / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: شراب پالیسی معاملہ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے گرفتار وزیر اعلی اروند کیجریوال کو حراست سے حکومت چلانے کے لیے تمام سہولیات مہیا کرانے کی وکالت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ وکیل شری کانت پرساد کے ذریعہ دائر کردہ پی آئی ایل میں وزیر اعلیٰ کو کابینہ کے وزراء کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے ورچوئل کانفرنسنگ کی سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، تاکہ بلاتعطل حکمرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس کے علاوہ سی ایم کیجریوال کے ممکنہ استعفیٰ اور قومی راجدھانی میں صدر راج کے نفاذ سے متعلق سنسنی خیز خبروں کو نشر کرنے سے میڈیا کو روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ مزید برآں، اس نے بی جے پی دہلی کے صدر وریندر سچدیوا کو نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ ان کے احتجاج اور سیاسی مقاصد کے ساتھ بیانات کیجریوال کے استعفیٰ کے لیے غیر ضروری دباؤ پیدا کرتے ہیں اور امن و ٹریفک میں خلل ڈالتے ہیں۔


پرساد کی عرضی خاص طور پر تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبوں میں پچھلے سات سالوں میں دہلی گورننس کے قابل ستائش ٹریک ریکارڈ پر زور دیتی ہے۔ اس کا استدلال ہے کہ قومی دارالحکومت میں موجودہ حالات ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 21، 14 اور 19 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

یہ کہتے ہوئے کہ نہ تو آئین اور نہ ہی کوئی قانون وزراء بشمول وزرائے اعلیٰ یا وزرائے اعظم کو جیل سے حکمرانی کرنے سے روکتا ہے، پرساد نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے حکمرانی میں تسلسل کو یقینی بنانے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے معاملہ کی فوری سماعت پر زور دیا۔


عرضی میں پرساد نے کہا ہے کہ ’’چونکہ آئین ساز اس بات پر کافی محتاط تھے کہ ایسی صورت حال آسکتی ہے جب ملک کی سیاست اپنے بدترین دور تک پہنچ جائے گی اور ایسے وقت میں بنیادی حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ استعفیٰ دینے کی مجبوری یا لازمیت نہ ہو، وگرنہ وزیر کے استعفیٰ کے لیے وہی طریقہ کار دہرانے سے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

پرساد کی عرضی میں کہا گیا ہے، "اروند کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی نے 2020 کے دہلی اسمبلی انتخابات میں 70 میں سے 62 سیٹیں جیت کر بھاری اکثریت حاصل کی تھی۔ اس کے علاوہ، اروند کیجریوال نے 7 فروری 2015 کو ہوئے آخری دہلی اسمبلی انتخابات میں بھی عام آدمی پارٹی نے 67 سیٹیں جیتی تھیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اروند کیجریوال کی دہلی کی حکمرانی ہندوستان میں ایک بے مثال واقعہ ہے۔ رضی میں وزیر اعلیٰ کی قانونی مشکلات کے باوجود آئینی تحفظات اور حکمرانی کے تسلسل کو برقرار رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔