چھاؤلہ اجتماعی عصمت دری معاملہ: دہلی حکومت سپریم کورٹ کے حکم کو چیلنج کرے گی، ایل جی نے دی منظوری

دہلی حکومت 2012 کے اجتماعی عصمت دری اور قتل کیس میں ایل جی سے درخواست کی تھی کہ حکومت کو سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی جائے، جسے ایل جی نے منظور کر لیا ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

7 نومبر کو سپریم کورٹ نے 2012 میں دہلی کے چھاؤلہ میں ہوئے اجتماعی عصمت دری معاملے کے تمام قصورواروں کو بری کر دیا۔ اس فیصلے کے بعد متاثرہ کے گھر والے بہت ناراض اور صدمے میں ہیں۔ وہیں اس معاملے میں، دہلی حکومت نے متاثرہ کے خاندان کی جانب سے نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جسے دہلی کے ایل جی ونے کمار سکسینہ نے منظور کر لیا ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا کو حکومت نے کیس کی پیروی کے لیے مقرر کیا ہے۔

بتا دیں کہ دہلی کے چھاؤلہ گینگ ریپ معاملے میں سپریم کورٹ نے گزشتہ دنوں ایک چونکا دینے والا فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے 2012 کے گینگ ریپ معاملے میں تینوں قصورواروں کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ نے تینوں مجرموں کو جانور قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنائی تھی۔ چیف جسٹس یو یو للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس بیلا ترویدی کی بنچ نے مجرموں کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔


کیا تھا پورا معاملہ

9 فروری 2012 کو اتراکھنڈ کی ایک 19 سالہ لڑکی کو دہلی کے چھاؤلہ علاقے سے اغوا کیا گیا تھا، جس کی جلی ہوئی لاش 14 فروری کو ریواڑی، ہریانہ کے ایک کھیت سے ملی تھی۔ اس معاملے میں تین ملزمین روی، راہل اور ونود کو پکڑا گیا تھا، جنہیں 2014 میں ٹرائل کورٹ نے مجرم قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنائی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے بھی اس کیس میں سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے مجرموں پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ وہ شکاری جانور ہیں، جو سڑکوں پر شکار تلاش کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔