چھتیس گڑھ: ’فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک تینوں افراد نکسلی نہیں تھے‘، مہلوکین کے کنبہ کا دعویٰ

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ کوئلی بیڑا تھانہ حلقہ کے بھومرا-ہرترائی گاؤں کے درمیان ایک پہاڑی پر سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں تین نکسلی مارے گئے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، یو این آئی</p></div>

علامتی تصویر، یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

چھتیس گڑھ کے کانکیر ضلع میں اتوار کے روز پولیس کے ساتھ تصادم میں ہلاک تین افراد کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ نکسلی نہیں تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس تصادم فرضی تھا۔ حالانکہ پولیس نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

پولیس نے تصادم کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ اتوار کی صبح نکسل مخالف مہم کے دوران کوئلی بیڑا تھانہ حلقہ کے بھومرا-ہرترائی گاؤں کے درمیان ایک پہاڑی پر سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں تین نکسلی مارے گئے تھے۔ پولیس نے کہا تھا کہ مارے گئے تین ماؤنوازوں کی ابھی شناخت نہیں ہو پائی ہے۔ دیہی عوام اور مہلوک کے اہل خانہ پیر کے روز کوئلی بیڑا تھانہ پہنچے اور پولیس پر فرضی تصادم کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے تینوں کی شناخت مردا گاؤں کے باشندہ رامیشور نیگی، سریش ٹیٹا اور علاقہ کے پیروی گاؤں کے انل کمار ہڈکو کی شکل میں کی۔


بدرگی گرام پنچایت کے سرپنچ منوہر گاوڑے نے نامہ نگاروں سے کہا کہ قبائلی لکڑیوں، پتیوں اور جنگلی پیداوار کے لیے جنگل پر منحصر ہیں۔ مردا گاؤں بدرگی گرام پنچایت کے تھت ہی آتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’تیندو پتہ جمع کرنے کا موسم شروع ہونے ولاا ہے اور اسی مقصد سے تینوں درختوں کی چھال اور دیگر چیزوں سے تیار رسیاں لینے کے لیے جنگل میں گئے تھے۔ چونکہ و دو دنوں کے لیے گئے تھے اس لیے اپنے ساتھ کھانا پکانے کی خاطر چاول اور برتن بھی لے جا رہے تھے۔‘‘ گاوڑے نے دعویٰ کیا کہ وہ نکسلی نہیں تھے اور انھیں فرضی تصادم میں مار دیا گیا۔

ہڈکو کی بیوی سرجا کا دعویٰ ہے کہ ان کے شوہر جنگل میں رسی لینے گئے تھے اور اپنے ساتھ ٹارچ و کلہاڑی بھی لے گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم کسان ہیں اور صرف زراعت و گھر کا کام کرتے ہیں۔‘‘ اسی طرح کا دعویٰ ٹیٹا کی بیوی نے بھی کیا اور کہا کہ پولیس نے فرضی تصادم میں عام شہریوں کو مار دیا، اس کا شوہر نکسلی نہیں تھا۔ رابطہ کرنے پر کانکیر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اندرا کلیان ایلے سیلا نے کسی بھی غلط فہمی سے انکار کیا اور کہا کہ اگر کنبہ کے اراکین کو کچھ غلط ہونے کا اندیشہ ہے تو وہ مجسٹریٹ جانچ (تصادم کے بعد کی جانے والی جانچ) کے دوران اپنے دعوے پیش کر سکتے ہیں۔


پولیس سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ ’’پولیس نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے۔ تصادم ہوا تھا اور اس میں نکسلی لیڈر راجو سلام اور اس کی کمپنی شامل تھی۔ ہر تصادم کے بعد مقامی لوگ اور مہلوکین کے کنبہ کے اراکین کے ذریعہ نکسلیوں کے دباؤ میں ایسے دعوے کیے جاتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کنبوں کے حوالے کر دی جائے گی۔ پولیس ہلاک تینوں نکسلیوں کے ریکارڈ اور پچھلے واقعات میں ان کے ملوث ہونے کا پتہ لگا رہی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔