گیان واپی پر موہن بھاگوت کے بیان سے چکرپانی مہاراج ناراض، معافی کا مطالبہ

ہندو مہاسبھا کے قومی صدر چکرپانی مہاراج نے کہا کہ ’’رام مندر میں موہن بھاگوت اور آر ایس ایس کا کوئی تعاون نہیں رہا، موہن بھاگوت جی کو اس طرح کا بیان نہیں دینا چاہیے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گیان واپی مسجد تنازعہ پر جاری بحث کے دوران آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے ذریعہ 2 جون کو دیے گئے بیان نے بھی ہنگامہ شروع کر دیا ہے۔ ہندو مہاسبھا کے قومی صدر سوامی چکرپانی مہاراج نے موہن بھاگوت سے شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’رام مندر میں موہن بھاگوت اور آر ایس ایس کا کوئی تعاون نہیں رہا۔ موہن بھاگوت جی کو اس طرح کا بیان نہیں دینا چاہیے۔ آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کو اپنا بیان واپس لینا چاہیے۔ انھیں معافی مانگنی چاہیے۔‘‘

دراصل جمعرات کو موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ ’’گیان واپی کی ایک تاریخ ہے جسے ہم بدل نہیں سکتے۔ ہمیں روز ایک مسجد میں شیولنگ کو کیوں دیکھنا ہے؟ جھگڑا کیوں بڑھانا ہے؟‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ شری رام جنم بھومی تحریک میں آر ایس ایس کے کردار سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، اور اب کسی بھی مندر کے لیے تحریک میں آر ایس ایس شامل نہیں ہوگا۔


موہن بھاگوت کے بیان پر آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی کا بھی رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’گیان واپی پر بھاگوت کے اشتعال انگیز بیان کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ بابری مسجد کے لیے ایک تحریک ’تاریخی اسباب سے‘ ضروری تھی۔ دوسرے لفظوں میں آر ایس ایس نے سپریم کورٹ کا احترام نہیں کیا اور مسجد کے انہدام میں حصہ لیا۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ گیان واپی پر بھی کچھ ایسا ہی کریں گے۔‘‘

دوسری طرف بھاگوت کے بیان پر کانگریس رکن پارلیمنٹ وویک تنخا نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھاگوت جی کا جو بیان ہے، انھوں نے اپنی پارٹی کے کارکنان کے لیے دیا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ مسئلہ ان کے پارٹی کارکنان کا ہے، ہندوستانی عوام کا نہیں۔ ہندوستانی عوام سب سمجھتی ہے۔ وہ اپنی پارٹی کے ورکرس کو سمجھائیں کہ آج ملک کی سالمیت اور اتحاد زیادہ اہم ہے۔ بار بار ملک کو دوسرے ایشوز پر ڈائیورٹ کرنا ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔ آج فوڈ پرائس، فیوئل پرائس، بے روزگاری، یوتھ ڈیولپمنٹ، ایس سی-ایس ٹی، او بی سی کی ترقی زیادہ اہم ایشوز ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔