مرکزی حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ بھوٹان کے ساتھ ہندوستان کی شراکت داری مضبوط بنی رہے: کانگریس

جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’بھوٹان اور ہندوستان کے درمیان اب تک کے اٹوٹ رشتوں کو جارح چین سے چیلنج مل رہا ہے، ہم وزیر اعظم سے گزارش کرتے ہیں کہ بھوٹان کے ساتھ یہ شراکت داری مضبوط بنی رہے۔‘‘

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے مرکزی حکومت سے یہ یقینی بنانے کی گزارش کی ہے کہ بھوٹان کے ساتھ ہندوستان کی شراکت داری مضبوط بنی رہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے جمعرات کے روز ایک بیان جاری کر مرکز کے سامنے پارٹی کی طرف سے یہ گزارش رکھی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ بھوٹان اور ہندوستان کے درمیان اب تک کے اٹوٹ رشتوں کو جارح چین سے چیلنج مل رہا ہے۔

جئے رام رمیش نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب حال ہی میں ایسی خبر آئی تھی کہ بھوٹان کے وزیر اعظم لوٹے شیرنگ نے کہا کہ ڈوکلام تنازعہ کے حل میں چین کا بھی کردار ہے۔ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ’’بھوٹان اور ہندوستان کے درمیان 1949 سے انتہائی مضبوط رشتے رہے ہیں۔ ستمبر 1958 میں وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے ہندوستانی وزیر اعظم کی شکل میں بھوٹان کا پہلا سرکاری دورہ کیا۔ اس وقت 69 سال کی عمر میں نہرو 10 دنوں تک 15000 فیٹ کی اونچائی کو چھونے والے مشکل راستوں پر پیدل چل کر تقریباً 105 کلومیٹر کی دوری طے کرتے ہوئے بھوٹان پہنچے۔‘‘


کانگریس لیڈر نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’اس کے بعد سے بھوٹان اور ہندوستان کے درمیان بہترین دو فریقی رشتے رہے ہیں جس سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا ہے۔‘‘ جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ ’’مودی حکومت نے 2017 کے ڈوکلام معاملہ کو ایک بڑی جیت کی شکل میں پیش کیا۔ پھر بھی تب سے چین اس خطہ میں ایک غیر معمولی فوجی بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر میں لگا ہوا ہے۔‘‘ انھوں نے سوال کیا کہ ’’چین کی اس نئی زبانی، جغرافیائی اور فوجی جارحیت کا جواب مودی حکومت کب دے گی؟‘‘

جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ’’بھوٹان اور ہندوستان کے درمیان اب تک کے اٹوٹ رشتوں کو جارح چین سے چیلنج مل رہا ہے۔ ہم وزیر اعظم سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ پردے کے پیچھے نہ چھپیں اور یہ یقینی کریں کہ بھوٹان کے ساتھ یہ طویل مدت سے چلی آ رہی شراکت داری مضبوط اور گہری بنی رہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔