مرکزی حکومت شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ پر قائم: مختار عباس نقوی

نقوی نے کہا کہ مسلمان اس معاملے میں بدگمانی اور گمراہی کا شکار نہ ہوں کیونکہ کچھ لوگ سی اے اے قانون کے نفاذ کی آڑ میں فرقہ پرستی کو ہوا دے کر اس معاملے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مختار عباس نقوی، تصویر یو این آئی
مختار عباس نقوی، تصویر یو این آئی
user

محی الدین التمش

ممبئی: کسان مخالف قوانین پر مرکزی حکومت کے رویہ میں تبدیلی کے پیشِ نظر اب شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو بھی واپس لینے کے مطالبے میں شدت آتی جا رہی ہے۔ حقوقِ انسانی، سماجی کارکنان کے ساتھ ساتھ سیاسی اور عوامی سطح پر شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اس درمیان مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے مرکزی حکومت کے ذریعے شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینے کے مطالبے کو یکسر مسترد کر دیا۔ مختار عباس نقوی نے ممبئی میں کہا کہ مرکزی حکومت شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو واپس نہیں لے گی۔ نقوی نے واضح لفظوں میں کہا کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی ملک میں نافذ ہوگا۔

نقوی نے کہا کہ مسلمان اس معاملے میں بدگمانی اور گمراہی کا شکار نہ ہوں کیونکہ کچھ لوگ سی اے اے قانون کے نفاذ کی آڑ میں فرقہ پرستی کو ہوا دے کر اس معاملے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نقوی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سی اے اے شہریت سے بے دخل کرنے کا قانون نہیں بلکہ شہریت کی حصولیابی کا عمل ہے۔ اس میں مسلمانوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس قانون کے توسط سے بنگلہ دیشی، پاکستانی اقلیتی برادری کو شہریت فراہم کر کے سرکار تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ جبکہ ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کے لیے خواہش مند مسلمانوں کو بھی شہریت دینے کا قانون موجود ہے۔ اس سے وہ شہریت حاصل کر سکتے ہیں۔


واضح رہے کہ تین کسان مخالف قوانین کی واپسی کے بعد اسدالدین اویسی سمیت کانگریس اور دیگر جماعتوں کے لیڈران نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو واپس لینے کی حمایت کی تھی۔ شہریت ترمیمی قانون اور سی اے اے کے خلاف ملک بھر تحریکیں بھی چلیں لیکن مرکزی حکومت نے تمام مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون کو قائم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */