ذات پر مبنی مردم شماری: ’اب کوئی کھیل نہیں چلے گا، اب پلٹی مارنے نہیں دیا جائے گا‘، کانگریس مودی حکومت پر حملہ آور

سپریا شرینیت نے کہا کہ ’’آج حکومت نے مردم شماری کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ یہ کوئی عجوبہ کام نہیں ہے۔ یہ ہر 10 سال پر کیا جاتا ہے۔ اس مرتبہ تو یہ کام بہت تاخیر سے کیا جا رہا ہے۔‘‘

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

مرکزی حکومت نے مردم شماری سے متعلق گزٹ نوٹیفکیشن تو جاری کر دیا، لیکن اس میں ذات پر مبنی مردم شماری کا کوئی ذکر موجود نہیں ہے۔ اس معاملے میں مودی حکومت پر کانگریس لگاتار حملہ آور دکھائی دے رہی ہے۔ کانگریس یہ سوال اٹھا رہی ہے کہ کہیں یہ مودی حکومت کا ’یو-ٹرن‘ تو نہیں؟ ساتھ ہی یہ عزم بھی ظاہر کر رہی ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری اب ہر حال میں ہوگا، حکومت کو اس مرتبہ پلٹی مرنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔

کانگریس کی سینئر لیڈر اور قومی ترجمان سپریا شرینیت نے اس معاملے میں ویڈیو پیغام کے ذریعہ مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ یہ ویڈیو پیغام کانگریس کے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر ڈالا گیا ہے۔ اس میں سپریا کہتی ہیں کہ ’’آج حکومت نے مردم شماری کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ یہ کوئی عجوبہ کام نہیں ہے۔ یہ ہر 10 سال پر کیا جاتا ہے۔ یہ کام تو اس مرتبہ بہت تاخیر سے کیا جا رہا ہے۔ آئین کے ساتویں شیڈیول کے مطابق مردم شماری کرانا مرکزی حکومت کا کام ہے۔‘‘ آگے وہ کہتی ہیں کہ ’’لیکن اس میں ذات پر مبنی مردم شماری کا کوئی ذکر نہیں ہے، جبکہ 30 اپریل کو حکومت نے کہا تھا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ہوگی۔‘‘


گزٹ نوٹیفکیشن میں ذات پر مبنی مردم شماری کا ذکر نہ ہونے سے ناراض کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’اس حکومت کی کتھنی اور کرنی (بیان اور عمل) میں بہت فرق ہے۔ یہ لوگ بھروسہ کے لائق نہیں ہیں۔ ایک بات یہ بھی سچ ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس عموماً ذات پر مبنی مردم شماری کے خلاف ہی ہیں۔ یہ دلت، پسماندہ، قبائلیوں کو سماجی انصاف ملنے سے ہمیشہ ہی فکر مند رہے ہیں۔‘‘ کچھ تاریخی حقائق پیش کرتے ہوئے سپریا شرینیت کہتی ہیں کہ ’’1949 میں یہ آئین کی کاپیاں اور بابا صاحب کی تصویریں جلاتے تھے۔ ان کے بڑے لیڈران ساورکر، گولوالکر، شیام پرساد مکھرجی آئین اور بابا صاحب کو لگاتار بھلا بُرا کہتے تھے۔ آر ایس ایس نے قرارداد پاس کر کے ذات پر مبنی مردم شماری کی مخالفت کی تھی۔ آر ایس ایس شروع سے ہی پسماندوں اور دلتوں کے خلاف رہی ہے۔ 100 سالوں میں آر ایس ایس کا ایک بھی سربراہ دلت یا پسماندہ طبقہ سے نہیں ہوا۔‘‘

کانگریس ترجمان نے آر ایس ایس سے متعلق کچھ دیگر حقائق بھی سامنے رکھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’7 اگست 1990 کو وی پی سنگھ کی حکومت سے بی جے پی نے منڈل کمیشن کی رپورٹ قبول کرنے پر حمایت واپس لی۔ 1994 سے 2000 کے درمیان اُس وقت کے آر ایس ایس چیف راجندر سنگھ نے لگاتار ریزرویشن کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ 2010 میں جب کانگریس نے ایوان میں ذات پر مبنی مردم شماری کی تجویز رکھی، تب بی جے پی کے مرلی منوہر جوشی نے اس کی پرزور مخالفت کی تھی۔ ستمبر 2015 میں آر ایس ایس کے رسالوں ’پانچ جنیہ‘ اور ’آرگنائزشر‘ کو دیے ایک انٹرویو میں خود آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے ریزرویشن کا ’تجزیہ‘ کیے جانے کے مطالبہ کے ساتھ ہی ریزرویشن کی مخالفت کی تھی۔‘‘ وہ یہ بھی بتاتی ہیں کہ ’’2017 میں آر ایس ایس کے اُس وقت کے ایڈورٹائزنگ چیف منموہن ویدیہ نے ریزرویشن کو جاری رکھنے کی مخالفت کی تھی۔ جولائی 2021 میں رکن پارلیمنٹ رکشا کھنڈسے کے ایوان میں پوچھے سوال پر مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے کہا کہ حکومت کا ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ستمبر 2021 میں مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دے کر کہا تھا کہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری نہیں کرائیں گے، وہ اس کے خلاف ہیں۔‘‘


اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے سپریا شرینیت نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانات کو بھی سامنے رکھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اپریل 2024 میں انتخابی تشہیر کے دوران نریندر مودی نے کہا تھا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کرنے والے اَربن نکسل ہیں۔ وہ پہلے ہی ذات کو مسترد کر صرف 4 ہی ذاتوں کی بات کر رہے تھے۔ پورے انتخاب میں ان کے تمام بڑے لیڈران آئین بدلنے کا اعلان کر رہے تھے۔ خود یوگی آدتیہ ناتھ جیسے لوگ ریزرویشن کے خلاف بول رہے تھے۔ لیکن راہل گاندھی ذات پر مبنی مردم شماری کے اپنے مطالبے پر قائم رہے، اور آخر کار انھوں نے اس حکومت کو ناک رگڑ کر ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے مجبور کر دیا۔‘‘

مذکورہ بالا حقائق اور بی جے پی و آر ایس ایس کے نظریات سامنے رکھنے کے بعد سپریا شرینیت نے مردم شماری سے متعلق مرکزی حکومت کے تازہ گزٹ نوٹیفکیشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج کے نوٹیفکیشن میں ذات پر مبنی مردم شماری کا ذکر نہ ہونا اندیشہ پیدا کرتا ہے۔ لیکن ایک بات یاد رکھیے گا، اب کوئی کھیل نہیں چلے گا، اب پلٹی مارنے نہیں دیا جائے گا۔‘‘ وہ یہ عزم بھی ظاہر کرتی ہیں کہ ’’آپ کتنی بھی کوشش کر لیجیے، راہل گاندھی آپ سے ذات پر مبنی مردم شماری کرا کے ہی مانیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔