بی جے پی کی واٹر کولر اور کولنگ شیلٹرز سمیت ہیٹ ویو سے نجات دلانے والی دیگر اسکیمیں بھی جملہ ثابت ہوئیں: دیویندر یادو

دیویندر یادو کے مطابق بی جے پی حکومت کے لیے دہلی کے لوگوں کی جانوں کی قیمت صرف کاغذوں تک ہی محدود ہے۔ حکومت حقیقی معنوں میں لوگوں کی پریشانیوں کو ختم کرنے میں مکمل طور سے ناکام ثابت ہوئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / تصویر آئی این سی</p></div>

دیویندر یادو / تصویر آئی این سی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس ریاستی صدر دیویندر یادو نے دہلی میں جھلسا دینے والی شدید گرمی کی وجہ  سے پریشان عام لوگوں کو راحت دلانے میں ناکام بی جے پی حکومت پر جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں، عوامی جگہوں، بس اسٹاپس اور بازاروں میں دہلی والوں کو اپنی روزی روٹی کمانے کے لیے ہیٹ ویو کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالانکہ دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے اپریل کے وسط میں عوام کو ہیٹ ویو سے بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر جو اعلان کیا تھا شاید بی جے پی اس کو بھول چکی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ اسکیم بھی 100 دنوں کی مدت کار میں بی جے پی کے ذریعہ کیے گئے کھوکھلے وعدوں میں سے ایک ہے۔ بی جے پی کی ٹرپل انجن حکومت کو دہلی والوں کی پریشانیوں سے کوئی مطلب نہیں ہے۔

ریاستی صدر کے مطابق ریکھا گپتا حکومت نے ہیٹ ویو سے دہلی والوں کو راحت دینے کے لیے جس اسکیم کا اعلان کیا تھا، اس میں 3000 واٹر کولر، عوامی مقامات پر کولنگ شیلٹر، بس اسٹاپس پر ٹھنڈے پانی کا انتظام، فٹ پاتھوں پر سایہ دار ڈھانچے اور گرین چھت وغیرہ کے انتظام کی بات کہی گئی تھی۔ ساتھ ہی بڑے اسپتالوں میں گرمی سے متاثرہ لوگوں کے علاج کے لیے ہیٹ ویو وارڈ بنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ لیکن دہلی کانگریس نے جب زمینی سطح پر اس اسکیم کے تحت ہونے والے انتظامات کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ بی جے پی حکومت نے ہیٹ ویو سے لوگوں کو نجات دلانے کا کوئی انتظام ہی نہیں کیا ہے۔


دیویندر یادو نے کہا کہ جملہ بازی کرنا اور جھوٹے اسکیموں کا پرچار کرنا تو بی جے پی کے طریقۂ کار کا حصہ ہے۔ دہلی والے 3000 واٹر کولر، راستوں پر کولنگ شیلٹر، فوٹ پاتھوں پر شیڈنگ اسٹرکچر اور گرین چھت جیسی سہولیات کا انتظار کر رہے ہیں، لیکن حکومت اعلان کر کے خاموشی اختیار کیے ہوئی ہے۔ بی جے پی حکومت کے لیے دہلی کے لوگوں کی جانوں کی قیمت صرف کاغذوں تک ہی محدود ہے۔ ریکھا گپتا حکومت حقیقی معنوں میں لوگوں کی پریشانیوں کو ختم کرنے میں مکمل طور سے ناکام ثابت ہوئی ہے۔

اس درمیان کانگریس ریاستی صدر نے تعلیم پر اثر انداز ہونے والے بل کے حوالے سے بھی بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’دہلی کے لاکھوں طلبہ کی تعلیم کو متاثر کرنے والا بل جو والدین پر اضافی بوجھ ڈالنے والا ہے۔ حکومت کو والدین سے عوامی طور پر مشورہ لینے کے بعد ہی نافذ کیا جانا چاہیے تھا۔‘‘ لیکن بی جے پی نے ایک بار پھر اپنی تاناشاہی اور سرمایہ دارانہ تحفظ کی پالیسی کو متعارف کراتے ہوئے والدین کی آواز کو نظر انداز کر دہلی اسکول فیس آرڈیننس 2025 کو نافذ کر دیا۔


دیویندر یادو کے مطابق بی جے پی حکومت کی یہ پرانی عادت ہے کہ وہ جس طبقہ کے لیے قانون بناتی ہے اس سے صلاح و مشورہ کیے بغیر ہی اس پر مسلط کر دیتی ہے۔ کیونکہ مرکزی حکومت نے 3 زرعی قوانین بنائے تھے، اس کے لیے کسانوں کے ساتھ نہ تو کوئی بات کی تھی اور نہ ہی ان کے مشورے لیے تھے۔ بی جے پی کی دہلی حکومت نے دہلی اسکول فیس آرڈیننس 2025 کو نافذ کر کے زرعی قوانین والی پالیسی اپنائی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ دہلی اسکول فیس آرڈیننس کی وجہ سے محکمہ تعلیم میں ہر سطح پر بدعنوانی میں اضافہ ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔