بی جے پی کا اصلی چہرہ پھر بے نقاب، اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ نے کی مہاتما گاندھی کی بے عزتی: کانگریس

کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ راوت کو فوری طور پر بی جے پی سے نکال باہر کریں۔

ترویندر سنگھ راوت، تصویر آئی اے این ایس
ترویندر سنگھ راوت، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینئر لیڈر تریویندر سنگھ راوت کے ذریعہ مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو حب الوطن بتائے جانے کو شرمناک قرار دیا ہے۔ کانگریس کے شعبہ مواصلات کے سکریٹری ویبھو والیا نے تریویندر سنگھ راوت کے بیان پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ باپو کے قاتل کو حب الوطن بولنا صرف باپو کا ہی نہیں بلکہ پورے ملک کی بے عزتی ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے پہلے بھی کئی بار بی جے پی لیڈر مہاتما گاندھی کی بے عزتی کر چکے ہیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ویبھو والیا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سب سے شرمناک بات یہ ہے کہ جو وزیر اعظم ملک اور بیرون ممالک میں گاندھی جی کی شخصیت اور اہمیت پر تقریر کرتے ہیں، وہ بی جے پی لیڈران کے ذریعہ کی جا رہی گاندھی جی کی بے عزتی پر خاموش رہتے ہیں۔ وہ بیرون ممالک میں جا کر باپو کی مورتی پر پھول چڑھاتے ہیں، لیکن جب ملک میں ان کے رکن پارلیمنٹ، سابق وزیر اور لیڈر گاندھی جی کی بے عزتی کرتے ہیں تو وہ خاموش رہتے ہیں۔‘‘


ویبھو والیا نے کہا کہ اگر ہم بی جے پی لیڈران، ترجمانوں اور ان سے جڑی تنظیموں کے ذریعہ بلاواسطہ یا بالواسطہ طور سے کی گئی باپو کی ہر بے عزتی کا تذکرہ کرنے لگیں تو ایک پوری کتاب لکھنی پڑے گی۔ ہم آج صرف مودی جی کے وزیر اعظم بننے کے بعد کے بی جے پی کے پانچ بڑے لیڈران کے بیانات کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ بار بار گاندھی جی کو بے عزت کیا جاتا ہے اور وزیر اعظم کوئی کارروائی نہیں کرتے ہیں۔

والیا نے کہا کہ 2019 میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرگیا ٹھاکر نے بھی تریویندر سنگھ راوت کی طرح ہی گوڈسے کو حب الوطن کہا تھا۔ جب وزیر اعظم سے اس بارے میں سوال پوچھا گیا تو انھوں نے صرف اتنا کہا تھا کہ میں کبھی دل سے انھیں معاف نہیں کروں گا۔ مگر آج تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ بی جے پی میں نمبر 2 والی جگہ رکھنے والے امت شاہ نے 2017 میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے گاندھی جی کو ’چالاک بنیا‘ کہا تھا۔ سوچیے، گاندھی جی نے آزادی کی لڑائی کے دوران سبھی مذاہب اور ذاتوں کو متحد کرنے کا کام کیا، اس کے لیے نسل پرستی پر مبنی الفاظ کے استعمال سے بڑی بے عزتی کیا ہو سکتی ہے۔


اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ویبھو والیا نے کہا کہ مہاتما گاندھی ہمارے باپو ہیں، لیکن بی جے پی ترجمان سمبت پاترا نے ایک نیوز چینل کے مباحثہ میں پی ایم مودی کو ’ملک کا باپ‘ بتایا تھا۔ اس کے علاوہ آسام سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ کاماکھیا پرساد نے 2017 میں کھلے اسٹیج سے گاندھی جی کا موازنہ ’کچرا‘ سے کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ دین دیال اپادھیائے کے نظریہ کے بارے میں جانے بغیر لوگوں کے دماغ میں گاندھی اور نہرو جیسا ’کچرا‘ بھر دیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، آج سے تقریباً تین سال پہلے سابق مرکزی وزیر اننت ہیگڑے نے گاندھی جی کی قیادت میں چلی تحریک آزادی کو ڈراما بتایا تھا۔ ان کا یہ بیان نہ صرف گاندھی جی کا بلکہ پوری تحریک آزادی اور سبھی مجاہدین آزادی کی بے عزتی ہے۔

ویبھو والیا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر ان کے دل میں گاندھی جی کے لیے صحیح معنوں میں کوئی جگہ ہے تو اس بار نتیجہ خیز فیصلہ لیں۔ اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ راوت کو پارٹی سے باہر کریں اور اگر ایسا نہیں کرتے ہیں تو گاندھی جی کے مجسمہ پر پھول چڑھانا اور ان کو لے کر تقریر کرنا بند کریں۔ یہ ڈراما نہیں چلے گا کہ آپ عالمی اسٹیج پر اپنی شبیہ چمکانے کے لیے گاندھی جی کے مجسمہ پر پھول چڑھائیں اور ملک میں اپنے لیڈروں سے انھیں گالی دلوائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔