اڈیشہ ٹرین حادثہ: جس اسکول میں رکھی گئی تھی لاشیں اسے منہدم کیا گیا، اساتذہ اور طلبا تھے خوفزدہ

2 جون کو ہوئے ریل حادثے کے بعد ریسکیو آپریشن کے دوران ٹرین سے نکالی جا رہی لاشوں کو رکھنے کے لیے کوئی جگہ چاہیے تھی، ایسے میں بہناگا نوڈل ہائی اسکول کو عارضی مردہ گھر بنایا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اڈیشہ کے بالاسور میں گزشتہ ہفتہ پیش آئے ٹرین حادثہ کا خوف اب بھی لوگوں کے ذہن میں برقرار ہے۔ خوف ان اسکولی طلبا اور اساتذہ میں بہت زیادہ دیکھا جا رہا ہے جس اسکول میں لاشوں کو رکھا گیا تھا۔ بات ہو رہی ہے بہناگا نوڈل ہائی اسکول کی جسے عارضی طور پر مردہ گھر بنایا گیا تھا۔ اس عمل پر اسکولی طلبا اور اساتذہ نے سخت ناراضگی ظاہر کی تھی۔ انھوں نے اسکول میں گھسنے سے بھی منع کر دیا تھا جس کے بعد مقامی انتظامیہ کے افسران نے اسکول کا دورہ کیا تھا۔ بعد ازاں فیصلہ کیا گیا کہ اسکول کی عمارت کو منہدم کر اس کو نئے سرے سے بنایا جائے گا۔

دراصل اسکول 65 سال پرانا ہے جہاں بالاسور ٹرین حادثہ میں ہلاک لوگوں کی لاشیں رکھی گئی تھیں۔ اس عمارت کو جمعہ کے روز منہدم کر دیا گیا۔ اسکول کی منیجنگ کمیٹی کے رکن راجگرام موہاپاترا نے کہا کہ جن کمروں میں لاشیں رکھی گئی تھیں، انھیں اچھے سے صاف کیا گیا، لیکن اس کے باوجود بچوں کے والدین انھیں اسکول بھیجنے کو تیار نہیں ہوئے۔ ایسے میں اب اسکول کو منہدم کیا جا رہا ہے۔ نئی عمارت تیار ہونے کے بعد پجاری کو بلا کر جگہ کو پاک کیا جائے گا تاکہ بچے بغیر کسی خوف کے اسکول آ سکیں۔


قابل ذکر ہے کہ یہ اسکول ریل حادثے والی جگہ سے محض 500 میٹر دور ہے۔ اسکول گرمیوں کی چھٹیوں کے لیے بند تھا۔ 2 جون کو ہوئے ریل حادثے کے بعد ریسکیو آپریشن کے دوران ٹرین سے نکالی جا رہی لاشوں کو رکھنے کے لیے کوئی جگہ چاہیے تھی۔ ایسے میں اس کے لیے بہناگا نوڈل ہائی اسکول کا استعمال کیا گیا۔

بتایا جاتا ہے کہ گرمی کی چھٹیوں کے بعد اسکول 16 جون سے دوبارہ کھولا جانا تھا لیکن بچوں اور اساتذہ نے اسکول آنے سے منع کر دیا۔ یہاں لاشیں رکھے جانے سے وہ بری طرح خوفزدہ تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ اسکول میں تقریباً 250 لاشیں رکھی گئی تھیں۔ اس کے لیے 6 کلاس روم اور ایک ہال کا استعمال کیا گیا تھا۔ بعد میں یہاں سے لاشوں کو بالاسور اور بھونیشور کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا تھا۔ لاشوں کو ہٹانے کے بعد اسکول کو پوری طرح سینیٹائز بھی کیا گیا لیکن اس کے باوجود بچے اور اسکولی اساتذہ اسکول کے اندر جانے سے ڈر رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔