بہوجن سماج پارٹی کے امیدواروں کا بی جے پی انتخاب کرتی ہے، اکھلیش یادو نے لگایا الزام

ایس پی لیڈر نے کہا، بی ایس پی بابا صاحب اور اس کے بانی کانشی رام کے راستے سے ہٹ گئی ہے۔ بی ایس پی نے بی جے پی کے ساتھ گٹھ جوڑ کیا ہے اور اس کی بی ٹیم کے طور پر کام کرتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش یادو، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

اکھلیش یادو، تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

لکھنؤ: سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے الزام لگایا ہے کہ ایس پی امیدواروں کی جیت کو روکنے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفتر میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے امیدواروں کو فائنل کیا جاتا ہے۔ ایس پی لیڈر نے کہا، بی ایس پی بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور اس کے بانی کانشی رام کے راستے سے ہٹ گئی ہے۔ بی ایس پی نے بی جے پی کے ساتھ گٹھ جوڑ کیا ہے اور اس کی بی ٹیم کے طور پر کام کرتی ہے۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے دفتر نے بی ایس پی کے امیدواروں کو فائنل کیا تھا۔ بی ایس پی امیدواروں کو جیتنے کے لیے نہیں بلکہ ایس پی امیدواروں کو جیتنے سے روکنے کے لیے میدان میں اتارا گیا تھا۔

اکھلیش یادو نے کہا کہ سی بی آئی، ای ڈی اور محکمہ انکم ٹیکس کے تمام چھاپے سیاسی مقاصد کے ساتھ اپوزیشن لیڈروں کے ٹھکانوں پر مارے جا رہے ہیں۔ ایس پی سربراہ نے دعویٰ کیا کہ یہ چھاپے اپوزیشن پارٹیوں کو بدنام کرنے کے لیے مارے جا رہے ہیں کیونکہ وہ حکمراں بی جے پی کے خلاف مضبوطی سے کھڑی ہیں۔ لیکن عوام سب واقف ہے اور سمجھتی ہے کہ تمام چھاپے آنے والے لوک سبھا انتخابات سے متاثر ہیں۔


اکھلیش یادو نے کہا کہ قنوج میں ایک پرفیوم ڈیلر پر چھاپے سے یہ جھوٹا پروپیگنڈہ ہوا کہ ایس پی سے جڑے پرفیوم بنانے والے کے پاس سے پیسہ ملا ہے۔ لیکن جب سچائی سامنے آئی تو پتہ چلا کہ وہ تاجر بی جے پی سے وابستہ ہے۔ بی جے پی جانچ ایجنسیوں سے کہتی ہے کہ وہ انتخابات سے پہلے اس طرح کے چھاپے ماریں اور جو لوگ سی بی آئی، ای ڈی اور انکم ٹیکس محکمہ کے ذریعہ داغدار پائے جاتے ہیں وہ بی جے پی میں شامل ہو جاتے ہیں، اس کے بعد ان کے ٹھکانوں پر چھاپے نہیں مارے جاتے ہیں۔

اکھلیش یادو نے اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کو بھی نشانہ بناتے ہوئے پوچھا کہ کیا وہ ایک ایسے آئی پی ایس افسر کے خلاف بلڈوزر کارروائی کرے گی جس کا ایک تاجر سے پیسے مانگنے کا ویڈیو اتوار کو سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔