مہاراشٹر میں ’لو جہاد‘ کا کوئی کیس نہیں، بی جے پی کے جھوٹ سے اٹھ گیا پردہ، منگل پربھات لودھا سے استعفیٰ کا مطالبہ

مہاراشٹر میں بہبود برائے خواتین و اطفال کے وزیر منگل پربھات نے اسمبلی میں کہا تھا کہ ریاست میں ہندو لڑکیوں کی مسلم لڑکوں سے زبردستی یا لالچ میں شادی کے ایک لاکھ واقعات ہیں، لیکن یہ جھوٹ ثابت ہوا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>منگل پربھات لودھا</p></div>

منگل پربھات لودھا

user

سجاتا آنندن

گزشتہ کئی ہفتوں سے ’ہندو سکل سماج‘ کے زیر اہتمام ہندوتوا نظریات رکھنے والے مہاراشٹر بھر میں ریلیاں نکال رہے ہیں اور ریاست میں ’لو جہاد‘ کے خلاف قانون بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مہاراشٹر میں بہبود برائے خواتین و اطفال کے وزیر منگل پربھات لودھا نے حال ہی میں اسمبلی کو بتایا تھا کہ ریاست بھر میں ہندو لڑکیوں کی مسلم لڑکوں سے زبردستی یا جھوٹا لالچ دے کر شادی کرنے کے ایک لاکھ واقعات پیش آئے۔ اس بیان کے بعد مہاراشٹر میں لو جہاد کے معاملوں پر تشویش کا اظہار کیا جانے لگا۔ لیکن اب پتہ چلا ہے کہ منگل پربھات نے ایوان میں جھوٹ بولا تھا۔

دراصل سماجوادی پارٹی رکن اسمبلی ریاض شیخ نے خواتین و اطفال ویلفیئر کمیشن (ویمن اینڈ چائلڈ ویلفیئر کمیشن) کو خط لکھا تھا جس میں لو جہاد کیسز کے بارے میں جانکاری مانگی گئی تھی۔ اس کمیشن کے تحت ہی لو جہاد کیسز کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ریاض شیخ کو کمیشن نے اپنے جواب میں بتایا کہ لو جہاد سے متعلق مقدمات کی تعداد ’صفر‘ ہے۔ ’نیشنل ہیرالڈ‘ کے پاس ان کے خط اور حاصل جواب کی کاپیاں موجود ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی کمیشن کی سربراہی لودھا کرتے ہیں اور انھوں نے ریاست میں ایک لاکھ مقدمات کا تذکرہ ایوان میں کر دیا۔

مہاراشٹر میں ’لو جہاد‘ کا کوئی کیس نہیں، بی جے پی کے جھوٹ سے اٹھ گیا پردہ، منگل پربھات لودھا سے استعفیٰ کا مطالبہ

خواتین و اطفال ویلفیئر کمیشن کے جواب اس نے مہاراشٹر میں ایک طوفان کھڑا کر دیا ہے۔ قانون ساز اسمبلی کے کئی اراکین نے منگل پربھات کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایوان میں جھوٹ بولنا ارکان کے استحقاق کی خلاف ورزی ہے اور اسی لیے ریاض شیخ نے وزیر منگل پربھات لودھا سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم کانگریس رکن اسمبلی اور سابق وزیر اسلم شیخ نے ریاستی وزیر سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ہے۔ این سی پی ترجمان کلائیڈ کرسٹو نے اس معاملے میں اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ ان کا (منگل پربھات) اپنا محکمہ ان کے بیان سے متصادم ہے، انہیں ثابت کرنا ہوگا کہ ریاست میں لو جہاد کے ایک لاکھ کیسز ہیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کر سکے تو مہاراشٹر کے لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے۔

مہاراشٹر میں ’لو جہاد‘ کا کوئی کیس نہیں، بی جے پی کے جھوٹ سے اٹھ گیا پردہ، منگل پربھات لودھا سے استعفیٰ کا مطالبہ

دوسری طرف بی جے پی منگل پربھات لودھا کا دفاع کرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ مناسب وقت پر مقدمات کو بے نقاب کریں گے۔ حالانکہ بہت کم لوگ ہی اس بیان کو توجہ دے رہے ہیں۔ اس معاملے میں لودھا نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اس سے محسوس ہوتا ہے کہ جھوٹ بولنا بی جے پی کے لئے عام طریقہ رہ گیا ہے. اسی ہفتے پارٹی نے میسور کے 18ویں صدی کے حکمران ٹیپو سلطان کے قاتلوں کے طور پر دو کرداروں کو پیش کرنے کی کوشش کی، تاکہ اس تاریخی حقیقت کو تبدیل کیا جا سکے کہ کس طرح ٹیپو سلطان نے انگریزوں کے خلاف آزادی کے لیے بہت زبردست جنگ لڑی تھی اور اسے قتل کر دیا گیا تھا۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ جس اری گوڑا اور نانجے گوڑا کو ٹیپو سلطان کا قاتل بتایا گیا ہے، وہ دنیا میں کبھی پیدا ہی نہیں ہوئے اور نہ ہی ان کا کوئی تذکرہ کہیں موجود ہے۔ لیکن بی جے پی ریاست میں اسمبلی انتخابات سے ٹھیک پہلے ووکالیگا طبقہ کو راغب کرنے کی کوشش میں ایک افسانہ پیش کر رہی ہے۔ جو تصویریں/پینٹنگز بی جے پی لیڈران نے دو گوڑوں کی تصویر کے طور پر استعمال کی تھیں، وہ دراصل ماروتھو پانڈیار بھائیوں کی نکلیں۔ ماروتھو پانڈیار برادران تمل ناڈو میں شیوگنگا کے حکمران تھے، اور انھوں نے بھی انگریزوں کے خلاف زبردست جنگ لڑی تھی۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ پانڈیار برادران نے انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے مقصد سے ٹیپو سلطان کے ساتھ اتحاد کیا تھا اور اس طرح وہ انگریزوں کو شکست دینے سے پہلے شاید ہی اسے اس دنیا سے رخصت کر سکتے تھے۔ پانڈیار برادران بھی ٹیپو سلطان کی طرح انگریزوں کے ہاتھوں مارے گئے۔

جے بی جے پی کا جھوٹ بے نقاب ہوا تو انھوں نے ان محرابوں کو گرا دیا جو انہوں نے پانڈیار برادران کو گوڑا کے طور پر دکھانے کے لیے تیار کیا تھا۔ کرناٹک کے وزیر منیرتنا (جو ایک فلم پروڈیوسر بھی ہیں) نے قبل میں اعلان کیا تھا کہ وہ گوڑا برادران پر فلم بنائیں گے، لیکن جب ادیچنچناگیری مہاسمستھنا مٹھ کے ووکالیگا گرو نرملانند سوامی نے بی جے پی کے دعویٰ کو پروپیگنڈہ اور تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش قرار دیا، تو وہ فوراً پیچھے ہٹ گئے اور اس پروجیکٹ کو روک دیا۔


بہرحال، ممبئی کے سرکردہ بلڈر اور مہاراشٹر بی جے پی لیڈر منگل پربھات لودھا کے پاس چھٹکارا پانے کا اب راستہ نہیں ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ مہاوکاس اگھاڑی نے اپنا کام شروع کر دیا ہے اور منصوبہ بندی کے ساتھ حملہ آور ہے۔ مہاوکاس اگھاڑی اتحاد اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھنے والا جب تک کہ گوہاٹی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس کے بیٹے لودھا معافی نہیں مانگ لیتے۔ کانگریس کے ایک لیڈر کا کہنا ہے کہ ’’وہ جس بیک گراؤنڈ سے آتے ہیں، انھیں معلوم ہونا چاہیے تھا کہ جھوٹ بولنا غلط بات ہے اور ملک میں آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’انھیں ایوان کے استحقاق کی خلاف ورزی پر معافی مانگنی چاہیے یا پھر گرفتاری کا سامنا کرنا ہوگا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */