یوگانڈا نے ہم جنس پرستی کے خلاف قانون کو دی منظوری، قصورواروں کے لیے سخت سزا کا التزام

یوگانڈا میں ہم جنس پرستی کے خلاف پاس قانون کی خلاف ورزی کے نتیجہ میں ’سنگین‘ ہم جنس پرستی کے لیے سزائے موت اور یکساں جنس کے ساتھ ہم بستری کرنے کے لیے تاحیات جیل ہو سکتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>یوگانڈا کا قومی پرچم، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

یوگانڈا کا قومی پرچم، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

افریقی ملک یوگانڈا نے ایل جی بی ٹی کیو یعنی ہم جنس پرستی کے خلاف سخت قانون کو منظوری دے دی ہے۔ اب اس ملک میں ہم جنس پرستوں کے لیے ایسی سزا کا التزام کیا گیا ہے جس سے کہ کوئی بھی اس طرح کی حرکت کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے گا۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے جانکاری دی ہے کہ یوگانڈا کی حکومت نے اپنے ملک میں ایک ایسے قانون کو پاس کیا ہے جو ہم جنس پرستی کو جرم قرار دیتا ہے۔

خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یوگانڈا حکومت کے ذریعہ منظور کیے گئے قانون کے مطابق جو بھی شخص ایل جی بی ٹی کیو کی شکل میں پہچانا جائے گا وہ مجرم ٹھہرایا جائے گا۔ ساتھ ہی واضح کیا گیا ہے کہ یہ قانون خاتون کا خاتون کے ساتھ، مرد کا مرد کے ساتھ، کسی فرد کا دونوں جنسوں کے ساتھ، ٹرانس جینڈر اور کویر کے لیے ایسا پہلا قانون ہے جس میں سزا کا التزام کیا گیا ہے۔ یوگانڈا کی پارلیمنٹ نے اس قانون میں یکساں جنس والے پارٹنر (ایل جی بی ٹی کیو) کو سزا دینے کا راستہ ہموار کیا ہے۔


یوگانڈا میں پاس کیے گئے قانون کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس میں قصورواروں کے خلاف سخت جرمانہ کا انتظام ہے اور اس کے علاوہ قانون کی خلاف ورزی کے نتیجہ میں مبینہ ’سنگین‘ ہم جنس پرستی کے لیے موت اور یکساں جنس کے ساتھ ہم بستری کرنے کے لیے تاحیات جیل ہو سکتی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کا حوالہ دیتے ہوئے عرب کے ایک چینل الجزیرہ نے بتایا کہ 30 سے زیادہ افریقی ممالک نے ہم جنس پرستی پر پابندی لگا دی ہے، جس میں اب یوگانڈا بھی شامل ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوگانڈا میں ہم جنس پرستی پر پابندی لگانے سے جڑے قانون کے لیے ڈالے گئے آخری ووٹ کے بعد پارلیمنٹ کی سربراہی کرتے ہوئے انیتا اینیٹ نے کہا کہ ’’یہ بل ریکارڈ وقت میں پاس ہوا۔‘‘ یہ قانون ہم جنس پرستی کے ساتھ ساتھ ہم جنس پرستی والے سلوک کو فروغ دینے اور ہم جنس پرستی کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے ارادوں کو روکے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔