بی جے پی کو لوگوں کی دشواریوں سے کوئی سروکار نہیں: ڈاکٹر راگنی نایک

کانگریس کی قومی ترجمان نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری عوام کو راحت دلانے کے لیے کانگریس ’نیائے پتر‘ لائی ہے۔ ’مہالکشمی‘ اسکیم کے تحت ہرغریب خاندان کی ہر خاتون کو ایک لاکھ روپے سالانہ دیا جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>ڈاکٹر راگنی نایک / قومی آواز</p></div>

ڈاکٹر راگنی نایک / قومی آواز

user

قومی آوازبیورو

آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی قومی ترجمان ڈاکٹر راگنی نایک نے بڑھتی ہوئی مہنگائی و بیروزگاری کے حوالے سے مرکز کی مودی حکومت پر سخت تنقید کی ۔ انہوں نے کہا ہے کہ اقتدار پر قابض نریندر مودی کو کسی چیز سے کوئی سروکار نہیں۔ وہ ایک طرف بہنوں اور بیٹیوں کو لاڈلی کہتے ہیں اور دوسری طرف مہنگائی کی چکی میں پسنے والی بہنوں بیٹیوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ مہنگائی جسے یو پی اے کے دور میں ’ڈائن‘ کہا جاتا تھا، آج اسے ’ڈارلنگ‘ بنا کر گلے میں ہاتھ ڈالے گھوم رہے ہیں۔

کانگریس کی قومی ترجمان نے کہا کہ آج صورتحال یہ ہے کہ لوگوں کے پاس پلیٹ ہے لیکن اس میں کھانا نہیں ہے، ڈگری ہے لیکن ملازمت نہیں ہے، گاڑی ہے تو پٹرول و ڈیزل کے پیسے نہیں ہیں۔ سلینڈر ہے تو اسے بھرانے کے لیے پیسے نہیں ہیں یہاں تک کہ لوگوں کے پاس زندگی تو ہے لیکن سکون نہیں ہے۔ پھر جلے پر نمک چھڑکنے کیلئے مودی اپنے دور کو ’اچھے دن‘ اور ’امرت کال‘ کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا دور تھا جب لوگ بٹوے میں پیسے لے کر جاتے تھے اور سامان سے بھرے تھیلے واپس لاتے تھے اور اب بی جے پی کے دور میں وہ وقت آگیا ہے جب لوگ اپنے تھیلوں میں پیسے لے کر جاتے ہیں اور بٹوے میں سامان لے کر واپس لاتے ہیں۔


کانگریس کی قومی ترجمان نے کہا کہ ملک میں 35 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔ بے روزگاری 45 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ 75 سال میں روپے کی سب سے بڑی گراوٹ ہے۔ اسمرتی ایرانی جن کو کانگریس کے دور میں 400 روپے کا سلینڈر اور 70 روپے لیٹر پیٹرول مہنگا لگتا تھا، آج دہلی میں دستیاب 1100 روپے کے سلینڈر اور 100 روپئے کے پٹرول پر زبان نہیں کھول رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے کھانے پینے کی روزمرہ کی اشیاء پر بھی جی ایس ٹی لگا دیا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہسپتال کے بستروں پر 5 فیصد اور ہیروں پر 1.5 فیصد جی ایس ٹی لگا یا گیا ہے۔

ڈاکٹر راگنی نایک نے کا کہ گزشتہ 7-8 سالوں میں مودی حکومت نے سرمایہ داروں کے 16 لاکھ کروڑ روپے کے قرض معاف کئے ہیں ۔ کارپوریٹ سیکٹر کے لیے 1.5لاکھ کروڑ روپے کی ٹیکس کٹوتی کی گئی اور عام لوگوں سے 27.5 لاکھ کروڑ روپے فیول ٹیکس کے طور پر وصول کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال میں مودی جی کے دوست صنعت کاروں کی آمدنی میں 30 لاکھ کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے، وہیں دوسری طرف ملک کے ہر 10 خاندانوں میں سے 8 کی آمدنی میں کمی آئی ہے۔ سی ایس ڈی ایس- لوک نیتی نے دہلی میں ایک سروے کیا اور پتہ چلا کہ دہلی کے 84 فیصد غریبوں کی آمدنی ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔


کانگریس کی قومی ترجمان نے کہا کہ مہنگائی کے ساتھ کاروبار بند ہونے اور ملازمتیں نہ ملنے سے عوام کو دوہرا دھچکا لگا ہے۔ کورونا کے دوران صرف ایک ماہ (اپریل 2020) میں 12 کروڑ نوکریاں چلی گئیں۔ ہزاروں اسٹارٹ اپ بند ہو گئے۔ اور مودی سرکار موت پر بھی  52 کروڑ روپے کا منافع کماتی رہی۔ حقیقت یہ ہے کہ آج 20 سے 24 سال کی عمر کے 42 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سے ہندوستان میں غذائی قلت اور فاقہ کشی دونوں کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ غذائی قلت کا انڈیکس جاری کرکے حکومت خود بتاتی ہے کہ کس طرح لوگوں میں غذائیت کی کمی بڑھ رہی ہے اور ہندوستان گلوبس ہنگر انڈیکس میں 111 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔

کانگریس کی قومی ترجمان نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری سے راحت دلانے کے لیے کانگریس ’نیائے پتر‘ لائی ہے۔ ’مہالکشمی‘ اسکیم کے تحت ہر غریب خاندان کی ہر خاتون کو ایک لاکھ روپے سالانہ دیا جائے گا۔ جیسے ہی کانگریس اور انڈیا الائنس کی حکومت بنے گی یکم جولائی 2024 سے ہماری بہنوں، بیٹیوں اور ماؤں کے کھاتوں میں 8500 روپے کی رقم پہنچ جائے گی۔ اس کے علاوہ آدھی آبادی کو مکمل حقوق فراہم کرنے کے لیے مرکزی حکومت کی نئی بھرتیوں میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن ملے گا۔ اپنی اس پریس کانفرنس میں کانگریس کی قومی ترجمان نے کانگریس کے منشور میں دی گئی دیگر گارنٹیوں کا بھی ذکر کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔