بی جے پی نے خرید-فروخت کا کیا اعتراف، لیکن 'ریکارڈنگ' سے ناراض: پون کھیڑا

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ "چور مان رہا ہے کہ وہ چوری کر رہا ہے، صرف یہ جاننا چاہتا ہے کہ جب وہ چوری کر رہا تھا تو وہاں کیمرہ کیوں لگا ہوا تھا۔"

user

قومی آوازبیورو

راجستھان میں سیاسی ہلچل جاری ہے اور اس درمیان کانگریس و بی جے پی کے درمیان الزامات در الزامات کا سلسلہ بھی چل رہا ہے۔ اس درمیان کانگریس کے قومی ترجمان پون کھیڑا نے ایک پریس کانفرنس کر کے بی جے پی کی مرکزی قیادت کو سخت تنقید کانشانہ بنایا۔ انھوں نے میڈیا کے سامنے کہا کہ "راجستھان میں جمہوریت کے سرعام قتل کی کوششوں میں بی جے پی کا کھلا کھیل ظاہر تو ہو ہی گیا تھا، آج بی جے پی نے پریس کانفرنس کر یہ اعتراف بھی کر لیا کہ خرید فروخت ہوئی ہے اور آئین کو کچلا بھی گیا ہے، بس شکایت انھیں اس بات کی ہے کہ اس پورے عمل کی ریکارڈنگ کیوں ہو رہی تھی۔"

اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کانگریس ترجمان نے یہ بھی کہا کہ "چور مان رہا ہے کہ وہ چوری کر رہا ہے، صرف یہ جاننا چاہتا ہے کہ جب وہ چوری کر رہا تھا تو وہاں کیمرہ کیوں لگا ہوا تھا۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے قتل کا ملزم یہ کہے کہ جس گواہ نے مجھے قتل کرتے ہوئے دیکھا اور پولس کو مطلع کیا، اس نے میرے کمرے میں جھانک کر میری پرائیویسی کی آزادی کو نقصان پہنچایا۔"


پون کھیڑا نے بی جے پی کi پریس کانفرنس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کانگریس کے کسی رکن اسمبلی نے یہ الزام نہیں لگایا کہ ان کا فون ٹیپ کیا گیا، الزام بی جے پی کے قومی ترجمان نے لگایا ہے، الزام بی جے پی کی مرکزی یونٹ لگا رہی ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ "ظاہر ہے انھیں خوف ہے کہ جانچ کے بعد ساری سازش سامنے آ جائے گی، اور اعلیٰ قیادت سے بہت سارے تار جڑے ہونے کے ثبوت سامنے آئیں گے۔ اس لیے بی جے پی جواب دینے کی جگہ الٹا الزام لگا کر بچنا چاہ رہی ہے۔"

پون کھیڑا میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے آگے کہتے ہیں کہ "آج واضح ہو گیا ہے کہ چور ڈرا بھی ہوا ہے، چور کو یہ بھی پتہ ہے کہ اس سازش میں نہ صرف ایک مرکزی وزیر بلکہ اس وزیر کے اوپر کے بھی کئی لیڈر پھنسنے والے ہیں۔" انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ "جمعہ کی رات اور ہفتہ کو بی جے پی کو بے نقاب کرتے ہوئے کچھ مبینہ آڈیو ٹیپ سامنے آئے۔ بعد ازاں کچھ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج ہوا اور ایس او جی کی ٹیم مانیسر کے اس ہوٹل میں پہنچی جہاں منوہر لال کھٹر کی پولس کے قبضے میں کانگریس کے کچھ اراکین اسمبلی بند ہیں۔" کھیڑا مزید کہتے ہیں کہ "تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جانچ روکنے کے لیے بی جے پی کھل کر اپنے سرکاری عملوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے میدان میں آ گئی ہے۔ کانگریس کے ان اراکین اسمبلی کا وائس سیمپل نہیں لینے دیا گیا جن کی آواز ان آڈیو ٹیپ میں مبینہ طور پر سنائی دے رہی ہے۔ ان اراکین اسمبلی کے ساتھ ساتھ باقی اراکین اسمبلی کو بھی پچھلے دروازے سے نکال کر سرحد سے باہر بھجوا دیا گیا۔"


پریس کانفرنس کے دوران پون کھیڑا نے کئی طرح کے سوال بھی اٹھائے۔ انھوں نے پوچھا کہ "آخر کیا وجہ ہے کہ سچن پائلٹ جی کو راجستھان پولس سے زیادہ بھروسہ ہریانہ پولس پر ہے؟ آخر کیا وجہ ہے کہ ایک طرف تو آپ عدالت میں بھی کہہ رہے ہیں کہ آپ کانگریس میں ہیں، اور دوسری طرف آپ بی جے پی کے تحفظ میں ہریانہ میں بیٹھے ہیں؟ آخر کیا وجہ ہے کہ ایک طرف تو بی جے پی سے رشتہ رکھنے والے نامی گرامی وکیل عدالت میں ثابت کر رہے ہیں کہ یہ اراکین اسمبلی کانگریس میں ہیں اور دوسری طرف بی جے پی کے تحفظ میں وائس سیمپل (آواز کا نمونہ) دینے سے بچ کر پچھلے دروازے سے نکل جاتے ہو؟"

آخر میں کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے کہا کہ "سننے میں آیا ہے کہ اب ان اراکین اسمبلی کو بی جے پی حکمراں ریاست کرناٹک میں لے جانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ جن اراکین اسمبلی پر کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی انھیں بی جے پی کے تحفظ میں ریاست سے باہر بھجوا دیا گیا؟"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔