بہار اسمبلی انتخاب: ٹکٹ دعویداروں کے ہتھکنڈے شروع، کسی نے مودی کا راستہ روکا تو کوئی دھرنے پر بیٹھا!

بی جے پی ہیڈکوارٹر لکھی سرائے میں امیدوار بدلنے کو لے کر خوب ہنگامہ ہوا۔ لکھی سرائے سے آئے بی جے پی لیڈروں اور کارکنان نے نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی کی گاڑی کو دفتر میں گھسنے سے کچھ دیر تک روک دیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

بہار میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد سے ہی رکن اسمبلی بننے کی خواہش رکھنے والے لیڈروں کی بھیڑ راجدھانی پٹنہ میں پارٹیوں کے ریاستی ہیڈکوارٹر میں لگنے لگی ہے۔ جنھیں پارٹی کے اعلیٰ کمان سے ٹکٹ دینے کی یقین دہانی مل رہی ہے، ان کی تو خوشی کا ٹھکانہ نظر نہیں آ رہا، اور جنھیں کوئی امید نہیں نظر آتی وہ پارٹی لائن سے ہٹ کر اپنے اپنے طریقے سے ٹکٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اتوار کے روز ایک دلچسپ نظارہ بی جے پی ریاستی ہیڈکوارٹر کے پاس دیکھنے کو ملا جب لکھی سرائے کے پارٹی کارکنان نے سشیل مودی کی گاڑی کو روک کر خوب نعرے بازی کی۔ علاوہ ازیں پیر کے روز بہار میں اہم اپوزیشن پارٹی آر جے ڈی ہیڈکوارٹر کے باہر ایک خاتون آر جے ڈی لیڈر ٹکٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنے پر بیٹھ گئیں۔


میڈیا ذرائع کے مطابق بیگوسرائے ضلع کے تیگھڑا اسمبلی حلقہ کی لیڈر سدھا سنگھ پیر کے روز آر جے ڈی ہیڈکوارٹر کے باہر غیر معینہ مدت کے دھرنے پر بیٹھ گئیں۔ انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ "تیجسوی یادو اور پارٹی کے سرکردہ لیڈر سے کئی بار ملنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئیں۔ سال 2015 میں ہی لالو پرساد نے ہمیں ٹکٹ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن ٹکٹ نہیں ملا تھا۔" انھوں نے کہا کہ جب تک ٹکٹ نہیں دیا جاتا، وہ دھرنے پر بیٹھی رہیں گی۔

اس سے قبل بی جے پی ہیڈکوارٹر لکھی سرائے میں امیدوار بدلنے کو لے کر خوب ہنگامہ ہوا۔ لکھی سرائے سے آئے بی جے پی لیڈروں اور کارکنان نے نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی کی گاڑی کو دفتر میں گھسنے سے کچھ دیر تک روک دیا۔ اس دوران نائب وزیر اعلیٰ کی گاڑی کو دفتر میں جانے سے روک رہے پارٹی کارکنان اور دفتر میں موجود پارٹی کارکنان کے درمیان ہلکی پھلکی جھڑپ بھی دیکھنے کو ملی۔


لکھی سرائے سے آئے پارٹی لیڈران اور کارکنان کا الزام تھا کہ لکھی سرائے کے موجودہ رکن اسمبلی اور وزیر برائے محنت وجے کمار سنہا ووٹروں کی امیدوں پر کھرے نہیں اتر رہے ہیں۔ ان لوگوں نے مرکزی وزیر اور سینئر بی جے پی لیڈر روی شنکر پرساد کی گاڑی کو بھی روکنے کی کوشش کی، لیکن تھوڑی ہی دیر میں ان کے محافظوں نے مظاہرہ کرنے والے کارکنان کو گاڑی کے آگے سے ہٹا دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔