ہریانہ میں بی جے پی کے لیے بری خبر، کھٹّر حکومت میں شامل جے جے پی کا علیحدہ انتخاب لڑنے کا اعلان

جے جے پی کا کہنا ہے کہ ہسار اور بھیوانی-مہیندر گڑھ لوک سبھا سیٹ جے جے پی کی ترحیج والی سیٹ ہے اور پارٹی ریاست کی تمام سیٹوں پر اپنی تیاری کر رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دشینت چوٹالہ / آئی اے این ایس</p></div>

دشینت چوٹالہ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی کی حکومت والی ریاست ہریانہ میں بی جے پی کو جھٹکے پر جھٹکا لگ رہا ہے۔ ایک روز قبل ہسار سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ بریجندر سنگھ نے بی جے پی کو خیرباد کہہ کر کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور آج ریاستی حکومت میں شامل اس کی اہم اتحادی پارٹی جے جے پی (جن نائک جنتا پارٹی) نے بی جے پی سے علیحدہ ہو کر تنہا الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔

ہریانہ میں جے جے پی کے ایک لیڈر نے دشینت چوٹالہ کے حوالے سے کہا ہے کہ جے جے پی کوآرڈنیشن کمیٹی نے اتحاد کے معاملے پر دو دور کی بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسار اور بھیوانی-مہیندر گڑھ لوک سبھا سیٹیں جے جے پی کی ترجیحات ہیں جن پر اتحاد کے امکان پر بات کی جا سکتی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس پارٹی کے لیڈر دشینت چوٹالہ بی جے پی-جے جے پی مخلوط حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ ہیں۔


پارٹی کے مطابق جے جے پی نے اب تک 6 لوک سبھا سیٹوں پر کامیاب ریلیاں کی ہیں اور ساتویں ریلی 13 مارچ کو ہسار میں ہوگی، جس میں عوام کو ہسار میں ہونے والے ترقیاتی کاموں سے آگاہ کیا جائے گا۔ سرسا میں منعقدہ انتخابی رابطہ کمیٹی کی میٹنگ میں آئندہ لوک سبھا انتخاب کو مضبوطی سے لڑنے کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ جے جے پی کے لیڈر چوٹالہ کا کہنا ہے کہ ’’علاقائی پارٹیاں مسلسل این ڈی اے میں شامل ہو رہی ہیں۔ ریاست میں بی جے پی-جے جے پی مخلوط حکومت گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں کسانوں اورعام آدمی کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے مقصد میں کامیاب رہی ہے اور ہم مستقبل میں بھی اسی سوچ کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔‘‘

ہسار کے ایم پی بریجیندر سنگھ کے بی جے پی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہونے کے سوال پر ہریانہ کے نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’یہ ان کا اپنا سیاسی فیصلہ ہے اور بریجیندر سنگھ نے یہ فیصلہ (جے جے پی کے ساتھ) اتحاد ختم کرنے کے مطالبے کے ایک سال بعد لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ وقت بتائے گا کہ بریجیندر سنگھ ہسار میں رہیں گے یا سونی پت جائیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔