مودی حکومت کو سپریم کورٹ نے دیا جھٹکا، ملیالم ٹی وی نیوز چینل پر لگی پابندی ہٹائی، مرکز سے مانگا جواب

سپریم کورٹ نے منگل کو ملیالم ٹی وی نیوز چینل ’میڈیا وَن‘ پر مرکزی حکومت کی پابندی پر روک لگا دی، مرکزی حکومت نے پابندی کو درست ٹھہرانے کے لیے قومی سیکورٹی کا حوالہ دیا تھا۔

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے منگل کو ملیالم ٹی وی نیوز چینل ’میڈیا وَن‘ پر مرکزی حکومت کی پابندی پر روک لگا دی، مرکزی حکومت نے پابندی کو درست ٹھہرانے کے لیے قومی سیکورٹی کا حوالہ دیا تھا۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ عدالت کا ماننا ہے کہ عرضی دہندہ کے ذریعہ عبوری راحت دینے کو بنیاد بنایا گیا ہے اور مرکز کے ذریعہ جاری 31 جنوری کی ہدایت، ٹی وی چینل کو دی گئی سیکورٹی منظوری کو منسوخ کرنے کی ہدایت کو آئندہ حکم تک روک دیا جانا چاہیے۔ بنچ نے معاملے کے آخری فیصلہ تک چینل کو پھر سے نشریہ شروع کرنے کی اجازت دی۔

10 مارچ کو سپریم کورٹ نے جمعرات کو ملیالم نیوز چینل میڈیا وَن کے ذریعہ کیرالہ ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج پیش کرنے والی عرضی پر نوٹس جاری کیا جس نے اس کے نشریہ لائسنس کی تجدید نہیں کرنے کے مرکز کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ مرکز نے پابندی کو درست ٹھہرانے کے لیے قومی سیکورٹی کا حوالہ دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے چینل کی طرف سے داخل عرضی میں عبوری راحت دی۔


بنچ، جس میں جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس وکرم ناتھ بھی شامل ہیں، نے ٹی وی چینل کے سلسلے میں سیکورٹی فکروں کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت داخلہ کے ذریعہ پیش فائلوں کی جانچ کرنے کے بعد حکم جاری کیا۔ بنچ نے کہا کہ ’عرضی دہندگان کو اسی بنیاد پر نیوز اور حالات حاضرہ چینل میڈیا وَن کا نشریہ جاری رکھنے کی اجازت دی جائے گی جس طرح سے سیکورٹی منظوری کو رد کرنے کے لیے چینل کو چلایا جا رہا تھا۔‘‘

عدالت عظمیٰ نے مرکز سے اس معاملے میں دو ہفتہ کے اندر جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔ کیرالہ ہائی کورٹ کے ذریعہ وزارت برائے اطلاعات و نشریات کی لگائی گئی پابندی کو برقرار رکھنے کے بعد میڈیا وَن نے عدالت عظمیٰ کا رخ کیا تھا۔ چیف جسٹس ایس منی کمار اور جسٹس شاجی پی چالی کی ہائی کورٹ کی ڈویژنل بنچ نے تذکرہ کیا کہ جب ریاست کی سیکورٹی کے سلسلے میں کچھ ایشوز کا تعلق ہے تو حکومت غیر تجدیدیت کے مکمل اسباب کا انکشاف کیے بغیر، دی گئی اجازت کی تجدید سے انکار کرنے کے لیے آزاد ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔