انتخاب سے قبل بی ایم سی کی بڑی کارروائی، 55 ملازمین برخواست اور 134 معطل، بدعنوانی کے الزامات پر ہوا ایکشن

اپنی ملازمت سے دستبردار ہونے کے علاوہ یہ ملازمین پنشن اور گریچویٹی جیسے دیگر سبھی فائدے سے بھی محروم ہو جائیں گے، ساتھ ہی ساتھ انھیں مستقبل میں کسی بھی سرکاری ملازمت سے دور کر دیا جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>بی ایم سی</p></div>

بی ایم سی

user

قومی آوازبیورو

ممبئی میں آئندہ بلدیاتی انتخابات سے قبل بڑی کارروائی کرتے ہوئے ہندوستان کے سب سے بڑے اور سب سے امیر میونسپل کارپوریشن برہن ممبئی نگر نگم (بی ایم سی) نے بدعنوانی کے الزامات میں 55 ملازمین کو برخاست کر دیا ہے اور دیگر 134 کو بدعنوانی و دیگر جرائم کے لیے معطل کر دیا ہے۔ بی ایم سی افسران نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ مختلف سطحوں پر 55 ملازمین کو بدعنوانی میں عدالتی کارروائی کے بعد قصوروار پایا گیا ہے اور اس لیے انھیں خدمات سے برخواست کر دیا گیا ہے۔

اس سخت کارروائی کی گزارش بی ایم سی کمشنر آئی ایس چہل کے ذریعہ کی گئی تھی۔ اپنی ملازمت سے محروم ہونے کے علاوہ یہ ملازمین پنشن اور گریچویٹی جیسے دیگر سبھی فائدے بھی نہیں لے پائیں گے، اور اس سے بھی بدتر یہ ہے کہ انھیں مستقبل میں کسی بھی سرکاری ملازمت کے لیے درخواست دینے سے بھی مستقل طور پر محروم کر دیا جائے گا۔ ایسا اس لیے کیونکہ برخواستگی کو سب سے سخت سزا تصور کیا جاتا ہے۔


دیگر 53 ملازمین کے خلاف رشوت کے معاملے درج ہیں جبکہ 81 ملازمین دیگر چھوٹے یا سنگین مجرمانہ معاملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ بی ایم سی نے ان 134 ملازمین کو غیر معینہ مدت کے لیے ان کی خدمات سے معطل کر دیا ہے۔ بی ایم سی نے کہا کہ انسداد بدعنوانی دستہ (اے سی بی) کے ذریعہ داخل 142 معاملوں میں مجموعی طور پر 200 شہری ملازمین شامل ہیں اور 105 معاملوں میں شہری بلدیہ نے معاملے درج کرنے کے لیے اپنی منظوری دی ہے۔

بقیہ 37 شکایتوں میں سے 30 کی جانچ محکموں کے ذریعہ کی جا رہی ہے اور بی ایم سی سے کوئی منظوری نہیں مانگی گئی ہے، لیکن اگر وہ منظوری کے لیے آتی ہیں تو ترجیحی بنیاد پر مناسب کارروائی کی جائے گی۔ بقیہ 7 معاملوں میں سے 4 معاملوں میں اے سی بی کو استغاثہ کے لیے منظوری فراہم کی جا چکی ہے اور دیگر 3 معاملوں میں کارروائی کی جا رہی ہے۔


ایک افسر نے کہا کہ انھیں انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17(اے) کے تحت بی ایم سی ملازمین کے خلاف 395 شکایتیں ملی تھیں۔ ان شکایتوں میں گڈھوں سے لے کر بے کار کچرے، کچرا اکٹھا کرنے میں لاپروائی، فٹ پاتھوں کی خراب حالت، پانی کا مسئلہ، جراثیم کش کا نامناسب چھڑکاؤ، عوامی صحت خدمات میں بے ضابطگی وغیرہ شامل ہیں۔

چونکہ یہ استغاثہ سے پہلے کی منظوری والے درجہ کے تحت نہیں آتے ہیں، اس لیے ان سبھی تحریری شکایتوں پر ضروری کارروائی کے لیے بی ایم سی کے مختلف محکموں کے ذریعہ کارروائی کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف 2018 سے اے سی بی نے 395 معاملوں کی جانچ کے لیے منظوری مانگی تھی، لیکن 359 معاملوں میں جانچ کے بعد پایا گیا کہ وہ شکایتیں بے بنیاد تھیں۔


19 معاملوں میں فی الحال بلدیاتی سطح پر کارروائی چل رہی ہے، لیکن 14 معاملوں میں پہلی نظر میں ثبوت نہیں پائے گئے اور بقیہ 4 پر فی الحال ملزم ملازمین کے خلاف متعلقہ محکموں کے ذریعہ کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس ہفتہ کے آخر میں پیش کیے جانے والے بی ایم سی بجٹ اور دیرینہ بلدیاتی انتخابات، جن کے لیے جلد اعلان ہونے کا امکان ہے، سے ٹھیک پہلے محکموں میں وسیع کارروائی کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔