تاریخی ’بھارت جوڑو یاترا‘ ختم ہونے کے بعد دہلی لوٹے راہل گاندھی کا دہلی کانگریس نے گرمجوشی سے کیا استقبال

انل کمار نے کہا کہ ’’کانگریس کارکنان کی کثیر تعداد ثابت کرتی ہے کہ ناانصافی، نفرت، تاناشاہی اور عوام مخالف بی جے پی حکومت سے لڑنے والے اپنے لیڈر (راہل گاندھی) کے تئیں ان کے دل میں بے پناہ محبت ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>چودھری انل کمار و دیگر کانگریس لیڈران</p></div>

چودھری انل کمار و دیگر کانگریس لیڈران

user

قومی آوازبیورو

تاریخی ’بھارت جوڑو یاترا‘ ختم ہو چکی ہے اور آج کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی راجدھانی دہلی واپس لوٹ آئے ہیں۔ اس موقع پر دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انل کمار نے کثیر تعداد میں موجود کانگریس کارکنان کی قیادت کرتے ہوئے اپنے محبوب لیڈر راہل گاندھی کا پرزور استقبال کیا۔ چودھری انل کمار کانگریس کارکنان کے ساتھ راہل گاندھی کی تغلق روڈ واقع رہائش پر پہنچے اور دہلی والوں کی طرف سے ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ’’تاریخی بھارت جوڑو یاترا کو ملک بھر میں جو بے پناہ حمایت ملی ہے، اس سے ثابت ہو گیا کہ عوام ایک بار پھر راہل گاندھی جی کی قیادت اور کانگریس کے نظریات پر بھروسہ کر رہے ہیں۔‘‘

چودھری انل کمار نے راہل گاندھی کے استقبال کے لیے جمع ہوئی بھیڑ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’دہلی کانگریس کارکنان کی یہ بڑی تعداد ثابت کرتی ہے کہ ناانصافی، نفرت، تاناشاہی اور عوام مخالف بی جے پی حکومت کے خلاف لڑنے والے اپنے لیڈر کے تئیں ان کے دل میں بے پناہ محبت اور اپنائیت ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ملک میں بڑھتی مہنگائی، بے روزگاری، معاشی بحران، غریب و امیر کے درمیان بڑھتی دوری، سماجی نابرابری، جمہوری نظام کے قتل، مرکزی حکومت کی تاناشاہی اور ملک مخالف فیصلوں کے خلاف ہی راہل گاندھی نے کنیاکماری سے کشمیر تک بھارت جوڑو یاترا نکالنے کا فیصلہ لیا تھا۔ یہ یاترا ہندوستانی اقدار، روایات و عوام کو وقف رہی۔‘‘


بھارت جوڑو یاترا ختم ہونے کے بعد راہل گاندھی کے دہلی پہنچنے پر ان کا استقبال کرنے کے لیے سابق رکن پارلیمنٹ رمیش کمار، ریاستی نائب صدر و سابق رکن اسمبلی وجئے لوچو، ویر سنگھ دھینگان، ریاستی نائب صدر و سابق کونسلر ابھشیک دت۔ ڈاکٹر نریش کمار و دیگر سینئر لیڈران سمیت سبھی کونسلر، ضلعی صدور، بلاک صدور، خاتون کانگریس، سیوا دَل، یوتھ کانگریس و این ایس یو آئی کارکنان بھی کثیر تعداد میں موجود تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔