بھوپال سنٹرل جیل میں ہندو-مسلم اتحاد کا مظاہرہ، 500 مسلم قیدیوں کے لیے 150 ہندو قیدی بناتے ہیں سحر و افطار

بھوپال سنٹرل جیل میں تقریباً 3000 قیدی ہیں جن میں تقریباً 500 مسلم قیدی ایسے ہیں جنھوں نے رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنے کا سلسلہ شروع کیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایسے وقت میں جب کورونا وائرس نے پوری دنیا کو پریشان کیا ہوا ہے اور ہندوستان میں بھی حالات بدترین ہوتے جا رہے ہیں، فرقہ واریت پھیلانے کی کوششیں بھی لگاتار بڑھتی جا رہی ہیں۔ کئی ریاستوں سے ہندو-مسلم اتحاد کو ختم کرنے اور مذہبی انتشار پیدا کرنے کی کوششیں سامنے آ رہی ہیں۔ لیکن اس درمیان چند کچھ ایسی خبریں بھی منظر عام پر آ رہی ہیں جو ہندوستان کی گنگا-جمنی تہذیب کو برقرار رکھنے میں اہم کردار نبھا رہی ہیں اور ہندو-مسلم اتحاد کو بھی تقویت بخش رہی ہیں۔

ایسی ہی ایک خبر سامنے آئی ہے بھوپال سنٹرل جیل سے جہاں کووڈ-19 کے دہشت والے ماحول میں بھی ہندو-مسلم قیدیوں میں بھائی چارہ برقرار ہے اور وہ پورے ملک کے سامنے ایک مثال پیش کر رہے ہیں۔ رمضان کے اس مبارک مہینے میں 150 ہندو قیدی ایسے ہیں جو 500 مسلم قیدیوں کے لیے آدھی رات میں اٹھ کر سحری تیار کرتے ہیں اور پھر اگلے دن بوقت شام افطار بھی بناتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک تفصیلی رپورٹ ہندی نیوز پورٹل 'نیوز18' پر شائع ہوئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ بھوپال سنٹرل جیل میں تقریباً 3000 قیدی ہیں جن میں تقریباً 500 مسلم قیدی ہیں جنھوں نے رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔


رپورٹ کے مطابق پہلے بھی اس جیل میں مسلم قیدیوں کے لیے سحر و افطار کا انتظام کیا جاتا تھا اور جیل انتظامیہ کے ساتھ ساتھ کچھ باہری ادارے بھی مسلم قیدیوں کی مدد کرتے تھے۔ لیکن اس مرتبہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے حالات کافی مختلف ہیں لیکن جیل انتظامیہ نے مسلم قیدیوں کا ہر طرح سے خیال رکھا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بوقت سحری تقریباً 150 ہندو قیدی اٹھ کر مسلم قیدیوں کے لیے چائے اور روٹی تیار کرتے ہیں۔ پھر جب افطاری کا وقت ہوتا ہے تو پہلے سے ہی ہندو بھائی تربوز، موسمی پھل، کھجور وغیرہ تیار کر لیتے ہیں اور دودھ کا بھی انتظام روزہ دار قیدیوں کے لیے کیا جاتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، افطار کے بعد جب کھانا بنانے کی بات ہوتی ہے تو اس میں بھی یہ ہندو قیدی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ کھانے میں عموماً مسلم قیدیوں کو دال، چاول، سبزی اور روٹی دی جاتی ہے۔

شائع رپورٹ کے مطابق جیل میں مسلم قیدیوں کے لیے باضابطہ نماز کا بھی انتظام ہے۔ نماز باجماعت ہوتی ہے لیکن سوشل ڈسٹنسنگ یعنی سماجی فاصلہ رکھنے کے ضابطے پر پورا عمل کیا جاتا ہے۔ جماعت میں سبھی مسلم قیدی ایک دوسرے سے کچھ دوری بنا کر کھڑے ہوتے ہیں اور اللہ کے سامنے سر بسجود ہوتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سیمی قیدیوں کو چھوڑ کر باقی سبھی مسلم قیدی جیل کے اندر سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں۔ سیمی قیدیوں کی تعداد اس جیل میں 29 ہے اور ان کے لیے سحر و افطار کا انتظام ان کے بیرک میں ہی کر دیا جاتا ہے۔


جیل سپرنٹنڈنٹ دنیش نرگاوے کے حوالہ سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روزہ کے دوران مسلم قیدیوں کو کسی طرح کی دقت نہ ہو، اس سلسلے میں پورا انتظام کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی جیل کے اندر انسپکشن کے دوران مسلم قیدیوں سے بات چیت بھی کی جاتی ہے اور اگر کوئی کمی محسوس ہوتی ہے تو انھیں وقت پر سبھی سامان مہیا کرایا جاتا ہے۔ نماز کے لیے الگ سے انتظام کیا گیا ہے تاکہ کسی کو کوئی دقت نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 May 2020, 6:11 PM